معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
یہ چمن یوں ہی رہے گا اور ہزاروں جانور اپنی اپنی بولیاں سب بول کر اڑجائیں گے دین بڑی لذیذ نعمت ہے، تجربہ کرکے کوئی دیکھ لے۔’’ لذتِ ایں می نہ شناسی بخدا تا نہ چشی‘‘ اس شہادت کی لذت نہیں پہچان سکتے ہو بخدا!جب تک اُسے تم چکھ نہ لو۔ دنیا ہی میں جنت کا لطف شروع ہوجاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ جس بندے سے خوش ہوتے ہیں تو اُس بندے کو بھی خوش فرمادیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی خوشی اور رضا مندی تو حاصل ہی ہوتی ہے لیکن تم بھی خوش ہوجاؤ گے۔میاں جس سے راضی ہوتے ہیں تو اس کو بھی خوش کردیتے ہیں، ارشاد فرماتے ہیں:رَضِیَ اللہُ عَنۡہُمۡ وَ رَضُوۡا عَنۡہُ ؕ’’اللہ ان سےیعنی صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے راضی ہوگیا اور یہ لوگ بھی اللہ سے راضی ہیں۔‘‘اہل اللہ فاقے اور پیوندی لباس میں بھی خوش اور مطمئن رہتے ہیں ظاہری تکلیف بھی سہی، فاقہ اور پیوندی لباس بھی سہی، لیکن دل ان کا مطمئن ہے۔ کس سبب سے مطمئن ہے؟ ذکر اللہ کی غذائے روحانی سے مطمئن ہے۔ حق تعالیٰ کی محبت سے ان کی سمجھ نورانی ہوتی ہے۔یہ دل کو سمجھالیتے ہیں کہ میرا پیدا کرنے والا مجھے اسی حال میں رکھنا پسند کرتا ہے اور اسی میں میرا نفع ہے، کیوں کہ وہ ہمارے پالنے والے ہیں، وہ ربّ العالمین ہیں تو رحمٰن و رحیم بھی ہیں، بڑی رحمت سے پرورش فرماتے ہیں اور وہ حکیمِ مطلق بھی ہیں، جو خواہشات ہمارے لیے مضر ہیں خواہ ضررِ دنیوی کے اعتبار سے یا ضررِ اخروی کے اعتبار سے، ان کی حکمت اور رحمت ان خواہشات کے اسباب سے ہم کو دور رکھتی ہے۔ اگر دنیا کا کوئی کافر ڈاکٹر بھی ہمیں مشورہ دیتا ہے کہ تمہارے لیے مثلاً تین وقت کا فاقہ ضروری ہے، ورنہ سخت ضرر کا اندیشہ ہے، ہم بے چون و چرا خوشی خوشی فاقے کرلیتے ہیں، اس معالج سے غلطی کا بھی احتمال ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کی ذات تو پاک ہے،حق تعالیٰ کا ہر تصرف بندوں کے ساتھ عینِ حکمت