معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
عاشق کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے ہاں و ہاں ایں دلق پوشانِ من اند صد ہزار اندر ہزاراں یک تن اند (رومیؔ) ’’خوب سن لو اے لوگو!یہ گدڑی پوش ہمارا خاص بندہ ہے، کہیں لاکھوں انسانوں میں ایسا ایک پیدا ہوتا ہے‘‘۔ علماء و صلحائےشہر کی اس قدر تعداد جنازے کے ہمراہ تھی کہ کندھا دینا مشکل ہورہا تھا۔ جناب ڈاکٹر عبدالحی صاحب مدظلہ العالی چوں کہ حضرت والا کے کئی اعتبار سے قریبی دوست تھے،اس وجہ سے نمازِ جنازہ کے لیے آپ کو منتخب کیا گیا۔تقریباً ساڑھے گیارہ بجے شب میں نمازِ جنازہ ادا کی گئی۔ جنازے کے ہمراہ حضرت مولانا یوسف صاحب بنّوری رحمۃ اللہ علیہ اورحضرت مولانا احتشام الحق صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ اور کراچی کے تقریباً تمام عربی مدارس کے علماء طلباء بھی شریک تھے۔ ہر شخص بارہ بجے شب میں بدون اہتمام اس قدر کثیر تعداد مجمع کو دیکھ کر انگشت بدنداں تھا۔ نوٹ :حضرت مفتی محمد شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ بوجۂ علالتِ شدیدہ کے اس وقت حاضر نہ ہوسکے۔ پاپوش نگر کے قبرستان میں بوقت بارہ بجے شب تدفین ہوئی، قبر مبارک بالکل صدر دروازے کے پاس داہنی طرف ہے۔مبشراتِ مَنامیہ خوابِ اوّل وصال سے بالکل قریب کے دنوں میں ایک صاحب نے خواب میں دیکھا کہ حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ سطحِ سمندر پر ایک باغ کے اندر تشریف فرما ہیں اور مسند سفید رنگ کے لگے ہیں، ایک طرف ڈاکٹر عبدالحی صاحب،دوسری طرف بابا مولوی