معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
حضرت حاجی صاحب کی شانِ عبدیت حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ حق تعالیٰ کی سَتّاری ہے، ورنہ میاں اگر ہمارے اترے پترے کھول دیں تو ایک بھی معتقد نہ رہے۔یہ دین کی سمجھ والے ہیں۔ بات یہ ہے کہ اللہ والا اپنا معاملہ اللہ تعالیٰ سے رکھتا ہے اور حق تعالیٰ کی نظر سے اپنے اعمال کو پرکھتا ہے۔ اصلی کسوٹی تو میاں کے پاس ہے، تمام مخلوق کی تعریف کرنے سے کیا ہوتا ہے۔ جب وہ پسند فرمالیں تووہ پسند کام آنے والی ہے اور ان کی پسند کا یقینی فیصلہ مرنے کے بعد ہی معلوم ہوگا۔ لوگوں کی واہ واہ تو آدمی کو واہی بنادیتی ہے، لوگوں کی واہ واہ کا خواہاں نہ رہنا چاہیے۔ اپنی آہ سے اپنے اللہ کوخوش رکھنا چاہیے۔ اللہ والوں کی یہی شان ہوتی ہے کہ وہ کرتے رہتے ہیں اور ڈرتے رہتے ہیں ؎ ازیں بر ملائک شرف داشتند کہ خود را بہ از سگ نہ پنداشتند فرشتوں پر اسی سبب سے اولیائے اللہ سبقت لے جاتے ہیں کہ اپنے کو عظمتِ الٰہیہ کے سامنے کتّوں سے بہتر نہیں جانتے، کہ نہ معلوم کس بات پر پکڑ ہوجائے؟کیوں کہ بعض اعمال ایسے ہیں جن کو ہم معمولی سمجھ کر بے فکر رہتے ہیں اور وہ اللہ کے نزدیک اشدّ اور سنگین ہوتے ہیں۔ قَالَ تَعَالٰی: وَّ تَحۡسَبُوۡنَہٗ ہَیِّنًا ٭ۖ وَّ ہُوَ عِنۡدَ اللہِ عَظِیۡمٌ ﴿۱۵﴾؎ اور تم لوگ اس کو ہلکی بات سمجھ رہے تھے، حالاں کہ وہ اللہ کے نزدیک بہت بھاری بات تھی۔حضرت مرشد پاک تھانوی کی عبدیت اور فنائیت ہمارے مرشد پاک رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ الحمدللہ! میں اپنے کو ------------------------------