معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
اللہ ہی قبض کرتا ہے یعنی معطل کرتا ہے ان جانوں کو جن کا وقت موت کا آ گیا ہے اُن کی موت کے وقت (من کل الوجوہ) اور ان جانوں کو جن کی موت نہیں آئی ان کے سونے کے وقت (من بعض الوجوہ) کہ حیات باقی رہتی ہے ادراک نہیں رہتا، اور موت میں دونوں چیزیں بدن میں نہیں رہتی ہیں، پھر معطل کرنے کے بعد اُن جانوں کو تو تصرّف فی الابدان کی طرف عود کرنے سے روک لیتا ہےجن پر موت کا حکم فرماچکا ہے، اور اب باقی جانوں کو جو نوم میں ہیں اور ابھی ان کی موت کا وقت نہیں آیا ایک میعادِ معیّن یعنی مدّتِ عمر تک کے لیے رہا کردیتا ہے جس کی وجہ سے پھر وہ ارواح ابدان میں تصرّف کرنے لگتی ہیں، اس مجموعۂ تصرّفِ مذکور میں ان لوگوں کے لیے جو سوچنے کے عادی ہیں خدا تعالیٰ کی قدرت پر نشانیاں ہیں جن سے توحید پر استدلال کرتے ہیں۔ (ترجمہ و تفسیر از بیان القرآن)حق تعالیٰ کی معرفت کے لیے چند نشانیوں کا ذکر دوسری جگہ ارشاد فرماتے ہیں: وَ مِنۡ اٰیٰتِہٖ خَلۡقُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ اخۡتِلَافُ اَلۡسِنَتِکُمۡ وَ اَلۡوَانِکُمۡ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّلۡعٰلِمِیۡنَ ﴿۲۲﴾ وَ مِنۡ اٰیٰتِہٖ مَنَامُکُمۡ بِالَّیۡلِ وَ النَّہَارِ وَابۡتِغَآؤُکُمۡ مِّنۡ فَضۡلِہٖ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوۡمٍ یَّسۡمَعُوۡنَ ﴿۲۳﴾؎ اور اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے آسمان اور زمین کا بنانا ہے اور تمہارے لب و لہجہ اور رنگتوں کا الگ الگ ہونا ہے، اس میں دانش مندوں کے لیے نشانیاں ہیں۔ اور اس کی نشانیوں میں سے تمہارا سونا لیٹنا ہے رات اور دن میں، اور اس کی روزی کو تمہارا تلاش کرنا ہے، اس میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو سُنتے ہیں. حضرت شاہ عبدالقادر صاحب رحمۃ اللہ علیہ لِقَوۡمٍ یَّسۡمَعُوۡنَ کی تفسیر میں تحریر فرماتے ہیں کہ نشانیاں سننے والوں کے لیے ، یعنی جس طرح اپنے سونے کا احوال نظر نہیں آتا سو لوگوں کی زبانی سنتے ہیں۔ ------------------------------