معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
یہ تو تائب عن الکفر کا بیان تھا، آگے مؤمن تائب عن المعصیتہ کا ذکر ہے تاکہ مضمون توبہ کا پورا ہوجاوے، نیز اُن باخبر بندوں کی تعریف کا تتمہ یہ ہے کہ یہ بندے جو ہم سے باخبر ہیں یہ طاعات میں مشغول رہتے ہیں، اور سیئات سے مجتنب رہتے ہیں، لیکن اگر احیاناً معصیت کا صدور ہوجاوے تو توبہ کرلیتے ہیں، اس لیے تائبین کا حال ارشاد فرمایا کہ جو شخص جس مصعیت سے توبہ کرتا ہے اور نیک کام کرتا ہے یعنی آیندہ معصیت سے بچتا ہے تو وہ بھی عذاب سے بچا رہے گا، کیوں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف خاص طور پر رجوع کررہا ہے یعنی خوف و اخلاص کے ساتھ کہ یہی شرطِ تو بہ ہے۔ (ماخوذ از بیان القرآن)توبہ کی حقیقت توبہ کی حقیقت ندامتِ قلب ہے، دل کا شرمندہ ہوجانا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیں: اَلتَّوْبَۃُ ھِیَ النَّدَامَۃُ ؎ توبہ نام ہے ندامت کا، اپنے قصور پر پشیمان ہونا توبہ کی اصلی روح ہے۔ایک حکایت حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک شخص کی حکایت لکھی ہے، وہ جماعت کے بہت پابند تھے۔ ایک بار وہ مسجد کی طرف جارہے تھے تو دیکھا کہ مسجد سے لوگ نکل رہے ہیں، سمجھ گئے کہ جماعت ہوگئی، بہت غمگین اور پشیمان ہوئے اور نہ جانے کس درد اور ندامتِ قلب سے ایک آہ کھینچی، جس کو مولانا فرماتے ہیں ؎ گفت آہ و درد از اں آمد بروں آہِ او می د اد از دل بوئے خوں اس مخلص نے ترکِ جماعت کے غم سے ایک آہ کھینچی اور وہ آہ اس قدر درد ناک تھی کہ ------------------------------