معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
اور فرمایا کہ ایک بار مولانا عیسیٰ صاحب مرحوم نے مجھ سے کہا کہ حضرت ! زینت میں کیا حرج ہے اور یہ حدیث پڑھی: اِنَّ اللہَ جَمِیْلٌ وَّیُحِبُّ الْجَمَالَ اللہ جمیل ہے اور جمال کو پسند کرتا ہے۔ تو میں نے کہا کہ مولوی صاحب! جب حقیقت منکشف ہوگی تو اس حدیث سے استد لال دھرا رہ جاوے گا اور صحیح مفہوم اس حدیث کا سمجھ میں آجائے گا۔چناں چہ چند دن تھانہ بھون رہنے کے بعد غریبوں کی سی وضع ہوگئی، اور گھڑی اچکن سب بھول گئے۔ دنیا جب مسافر خانہ ہے تو یہاں زندگی بھی مسافرانہ ہی گزارنا چاہیے، مسافرانہ زندگی کے لیے کیا خوب کہا ؎ مسافر در سرائے میہماں یک شب نمی ماند اگر ماند شبے ماند شبے دیگر نمی ماند ایک جھونپڑی والے کی بھی صبح دوپہر شام ہوتی ہے اور محل والے کی بھی صبح دوپہر شام ہوتی ہے،یہ دن اور رات سب کے کٹ جاتے ہیں، فرق صرف اتنا ہوتا ہے کہ کسی کے دن رات فرماں برداری کے ساتھ گزرتے ہیں، کسی کے نافرمانی سے گزرتے ہیں۔موت کا استحضار ہمارے حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی سہ دری میں حضرت کے خاص حجرے کے سامنے ایک تختی پر یہ دو شعر بخطِّ جلی لکھے ہوئے تھے ؎ رہ کے دنیا میں بشر کو نہیں زیبا غفلت موت کا دھیان بھی لازم ہے کہ ہر آن رہے جو بشر آتا ہے دنیا میں یہ کہتی ہے قضا میں بھی پیچھے چلی آتی ہوں ذرا دھیان رہے آخرت سے غفلت کی اصلی جڑ دنیا کی محبّت ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: