معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
میں نے ایوب علیہ السلام کو باپ کی سی محبت دی تھی، کیڑوں کی مہما نی کے لیے بدون ضرر پہنچانے کے۔ اولاد کی پرورش کی خدمت والدین کے سپرد فرماکر ان کے حقوق بھی مقرر فرمادیے۔ کیوں کہ ان کے ہاتھوں سے کام لیا گیا ہے۔ ماں کے شکم میں ایسی مہربانی کے ساتھ پرورش فرمائی ہے کہ ماں کو خواہ تکلیف ہوجاوے لیکن ہم کو تکلیف نہیں ہونے دی، فرماتے ہیں: حَمَلَتۡہُ اُمُّہٗ کُرۡہًا وَّ وَضَعَتۡہُ کُرۡہًا؎ ماں نو مہینے تک بچے کا بوجھ اٹھاتی پھرتی ہے، اس میں کیسی کیسی تکلیفیں جھیلتی ہے، پھر وضعِ حمل کے وقت کیسی تکلیف اٹھاتی ہے اور اس کی تکلیف کو بھی لذیذ فرمادیا اس امید سے کہ میرا بچہ ہے، کس کا بوجھ اٹھاتی ہوں؟ اپنے بچے کا،وضع حمل کی تکلیف کو یہ امید آسان کردیتی ہے کہ ابھی تھوڑی دیر میں میرا بچہ میری آنکھوں کی ٹھنڈک بن کر میری آنکھوں کے سامنے آجاوے گا۔ اور بچے کو اپنی ماں کے ساتھ تعلق ہوتا ہے، ماں کالی کلوٹی اور کیسے ہی گندے لباس میں ہو، لیکن بچے کو اپنی وہی پھوہڑ ماں ہی پیاری ہوتی ہے، دوسری عورت جو ماں سے بہت خوبصورت ہو اور عمدہ لباس میں ہو اگربچے کو گود میں لینا چاہے تو بچہ منہ پھیر لیتا ہے، اپنی اُسی میلی کچیلی ماں سے اس کو سکون ملتا ہے۔ اسی طرح بچہ کیسا ہی ہو، کانا ہو، لنگڑا ہو، بہرا ہو، ہزار عیب ہوں، لیکن ماں کے دل سے اس بچے کی محبت پوچھو، کوئی اگر درخواست بھی کرے کہ میرے صحیح سالم تندرست بچے سے بچے کو بدل لے تو ماں ہر گز راضی نہ ہوگی۔ یہ سب عبرت کی باتیں ہیں۔تصّرفات بالوسائط کی حکمت اسباب کے پردے ڈال دیتے ہیں تاکہ بندوں کے لیےیہ عالَم امتحان کا عالم رہے۔ اگر اسباب ہٹادیے جائیں اور حق تعالیٰ کی طرف سے براہِ راست تصرفات مشاہد ------------------------------