معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
کھانا کم ہونے کے سبب نہیں کھارہا ہے اور اسی مصلحت سے چراغ گُل کردیا تھا کہ مہمان کو اس خوش حیلہ کا علم نہ ہوسکے۔ میدانِ کارزار میں تیر اور تلوار سے زخم کھائے ہوئے صحابہ العطش العطش یعنی پیاس پیاس کی آواز لگارہے تھے، ایک شخص پانی لے کر جاتا ہے، ایک زخمی صحابی کو پانی پیش کرتا ہے،قریب سے آواز دوسرے مجروح صحابی کی آتی ہے العطشیعنی پیاس، فوراً لبِ تشنہ کو پانی سے ہٹالیتے ہیں اور فرماتے ہیں: میرے اس بھائی کو دو جس کی آواز العطش کی آئی ہے، جب یہ پانی ان کے پاس لے جاتے ہیں تو تیسرے زخمی صحابی کی آواز آتی ہے العطش، اس آواز کو سنتے ہی خود پینے سے انکار کردیتے ہیں اور حکم دیتے ہیں میرے اس پیاسے بھائی کو پلادو جس نے ابھی آواز دی ہے، العطش یعنی پیاس۔حدیث شریف میں آیا ہے کہ ہر صحابی اپنی پیاس پر اپنے بھائی کی پیاس کو ترجیح دیتا رہا حتیٰ کہ سب کے سب شہید ہوگئے اور پانی پیالے میں باقی ہی رہ گیا۔یہ موقعہ جنگ کا واقعہ ہے۔ایک طرف شدّت علی الکفار کی موج اٹھتی تھی، تو دوسری طرف رُحَمَآءُ بَیۡنَہُمۡکی لہراٹھتی تھی۔صحابہ کرام کی شّدتِ محبّت کا تیسرا رُخ تیسری صفت جو محبّت کی دونوں شانوں کی رُوح ہے،وہ مالک اور معبودِ حقیقی کی یاد ہے ؎ اے خوشا چشمے کہ آں گریانِ اوست اے ہمایوں دل کہ آں بریانِ اوست مولانا عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ بڑی مبارک وہ آنکھیں ہیں جو اللہ تعالیٰ کی محبت میں رونے والی ہیں، اللہ تعالیٰ کی یاد میں جو آنسو گرتے ہیں حق تعالیٰ کے نزدیک ان اشکِ محبت کی قدر شہیدوں کے خون کے برابر ہے۔ اسی کو حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎