معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
ملائکہ اور مخلوقات حاضر تھے سب کو گواہ کرکے سب کی طرف سے فرمایا) ہم سب اس واقعے کے گواہ بنتے ہیں۔ صاحبِ’’ رُوح المعانی‘‘نے حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ کا قول نقل کیا ہے: کَاَنَّہُ الْاٰنَ فِیْ اُذُنِیْ؎ کسی نے آپ سے سوال کیا تھا کہ کیا آپ کو روزِ میثاق کا وہ سوال اللہ تعالیٰ کا اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ اور وہ جواب ارواح کا بَلیٰ کہنا یاد ہے؟ تو آپ نے فرمایا: مجھے اس طرح یاد ہے کہ گویا میرے کان میں اس وقت بھی وہ آواز گونج رہی ہے۔ ‘‘ (از تفسیر بیان القرآن)اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ میں ذکرِ صفتِ ربوبیت کی حکمت حق تعالیٰ شانہ‘نے اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ کے سوال سے ارواح میں اپنی ربوبیت کی معرفت کی ایک خاص استعد اد عطا فرمادی اور اس سوال سے یہ بتادیا کہ ہماری پہچان ہماری صفتِ ربوبیت سے ہوگی،ہماری شانِ ربوبیت ہماری جملہ صفات کو اپنے اندر لیے ہوئے ہے، پس ربوبیت کے باب سے ہماری جملہ صفات کی معرفت ہوجاوے گی۔ اللہ تعالیٰ کی صفتِ ربوبیت کو معرفت میں بڑا دخل ہے، کیوں کہ سارے عالم میں ان کی ربوبیت کا کارخانہ پھیلا ہوا ہے جس کو دن رات ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں، آسمان، زمین، سورج، چاند، ستارے، پردا، پچھوا، گرم، سرد ہوائیں، دریا، پہاڑ، رات دن کا آنا جانا ، موسموں کے تغیّرات، ہر درخت، ہر ایک پھول، ہر ایک پتّی اور پتّیوں کے باریک رگ وریشے میں اللہ تعالیٰ کی ربوبیت ہمارے مشاہدات میں ہے، ہر ذرّے کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت اور معیت کا لگاؤ ہے، حق تعالیٰ فرماتے ہیں:فَذٰلِکُمُ اللہُ رَبُّکُمْ دیکھتے نہیں ہو یہ (کیا ہے؟) تمہارا اللہ تمہارے سامنے ہےجو تمہاری تربیت فرمارہا ہے اور سارے عالم کا پروردگار ہے فَمَاذَا بَعۡدَ الۡحَقِّ اِلَّا الضَّلٰلُ ۚۖ فَاَنّٰی تُصۡرَفُوۡنَ؎ پھر حق کے بعد اور کیا رہ گیا بجز گمراہی کے، پھر کہاں تم پھرے جاتے ہو؟ تمام مصنوعات اور مخلوقات میں تربیت کے سارے تصرفات اللہ تعالیٰ ہی ------------------------------