معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
نعرۂ عشق بلند کررہے ہیں۔ شدّتِ محبّت کے دو پہلو ہوتے ہیں: ایک تو یہ کہ محبوب کا محبوب بھی محبوب ہوجاتا ہے، یہاں تک کہ محبوب کی گلی کا ایک ادنیٰ کتّا بھی محبوب ہوجاتا ہے۔مجنو ں کی حکایت واقعہ ہے کہ ایک بار مجنوں ایک کتّے کو گود میں لے کر اس کے پَیرکی خاک چوم رہا تھا، مخلوق نے کہا: اے مجنوں!یہ تو کیا کررہا ہے؟ مجنوں نے جواب دیا کہ ؎ کایں طلسِم بستۂ مولی ست ایں پاسباں کوچۂ لیلیٰ ست ایں یعنی یہ کتّا لیلیٰ کی گلی کا چوکیدار ہے، اس کا حسین نقشہ حق تعالیٰ کا بنایا ہوا ہے ۔ آں سگے کو گشت درکویش مقیم خاک پایش بہ ز شیرانِ عظیم وہ کتّا جو لیلیٰ کی گلی میں قیام کرتا ہے اس کے پیر کی خاک بڑے بڑے شیروں سے بہتر ہے ۔ آں سگے کو باشد اندر کوئے او من بشیراں کے دہم یک موئے او وہ کتّا جو لیلیٰ کی گلی میں رہتا ہے میں اس کا ایک بال شیروں کو کب دے سکتا ہوں۔ اے کہ شیراں مرسگانش را غلام گفتن امکاں نیست خامش والسلام محبّت کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ محبوب کا دشمن مبغوض ہوجاوے،یہاں تک کہ مبغوضین کی خاص وضع اور ان کے طرز و اطوارِ خاصہ اور ان کے خصوصی شعارسے بھی نفرت ہوجاوے، یہ محبت کا ایک ذاتی خاصہ ہے۔ اور محبّت کا ایک تیسرا پہلو یہ بھی ہے جو ان دونوں پہلوؤں کی رُوح ہے، وہ