معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
چھیڑنا، کیوں کہ ہاتھی اپنی ذاتی تکلیف تو برداشت کرسکتا ہے لیکن بچے کی تکلیف کا تحمل نہیں کرسکتا او ر اس پر ایک واقعہ بیان فرمایا کہایک عجیب حکایت ایک بارات جنگل میں پڑی تھی۔ بارات والوں میں سے ایک شخص جنگل میں گیا، دیکھتا ہے کہ ہاتھی کا ایک بچّہ سورہا ہے، بس اس نے تلوار سے اس کو قتل کردیا اور خود بارات والوں کے درمیان جاکر سورہا۔ ہاتھی نے جب اپنے مقتول بچے کی لاش دیکھی تو اس کا غضب جوش میں آ گیا اور قاتل کی تلاش میں بارات والوں کے پاس پہنچا اور ہر شحص کے جسم کو سونگھتا ہوا قاتل کے پاس پہنچا اور قاتل کو سونگھ کر اس کی گردن میں سونڈ لپیٹ کر کھینچا اور اس کے بدن کو چیر کر پھینک دیا۔ اس حکایت سے مولانا رحمۃ اللہ علیہ نصیحت فرماتے ہیں کہ اللہ والے اہل اللہ ہیں،یہ اللہ کے اہل و عیال ہیں، اللہ تعالیٰ کی ذاتِ پاک حلیم ہے، لاکھوں کفر اور شرک کے باوجود ان کی رحمتِ عا مہ کفار اور مشرکین کو رزق پہنچاتی ہے، لیکن جب ان کے اولیاء کو کوئی اذیت پہنچاتا ہے تو اللہ تعالیٰ کا غضب فوراً جوش میں آجاتا ہے اور اس کو فوراً رُسوا فرمادیتے ہیں۔ حدیث شریف میں وارد ہے: مَنْ عَادٰی لِیْ وَلِیًّا فَقَدْاٰذَنْتُہٗ بِالْحَرْبِ ؎ جو میرے ولی سے عداوت رکھے میں اس کے ساتھ اعلانِ جنگ کرتا ہوں۔ بے ادب تنہا نہ خود را داشت بد بلکہ آتش در ہمہ آفاق زد حضرت عارف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ’’ بے ادب تنہا خود کو تباہ نہیں کرتا ہے بلکہ ------------------------------