معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
کا فرق معلوم ہوتا ہے۔ حضرت مفتی صاحب دامت برکاتہم نے اپنے متعلق جو کچھ فرمایا ہے وہ تو ان کا کمالِ انکسار ہے، البتہ یہ بات ضرور ہے کہ حضرتِ والا جو کچھ فرماتے ہیں درد اور محبت کی زبان سے فرماتے ہیں۔تلاوت کا خاص انداز حضر ت والا کی تلاوت کا ایک خاص انداز دیکھا، وہ یہ کہ تقریباً نو یادس آیتوں کی تلاوت کے بعد زور سے ’’آہ ‘‘فرماتے ہیں یا ’’اللہ‘‘ فرماتے ہیں اور اس وقت ایسی کیفیت اس آہ اور اللہ میں موجود ہوتی ہے کہ سننے والے کا دل حرکت میں آجاتا ہے۔حضرت والا کا ذوقِ شعر و سخن یوں تو حضرت والا کا رنگِ نسبت بالکل چشتی ہے، یہی وجہ ہے کہ حضرتِ والا کو مثنوی شریف سے بے حد شغف ہے اور اکثر راتوں میں عجیب درد ناک لحن سے کوئی نہ کوئی شعر مولانا روم رحمۃ اللہ علیہ کا یا حافظ شیرازی رحمۃ اللہ علیہ کا یا خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ یا کسی اور کا حسبِ رنگ کیفیت بار بار پڑھتے رہتے ہیں۔ ایک بار تلاوت کرتے کرتے ؎ آجا میری آنکھوں میں سما جا میرے دل میں عجیب لحن درد ناک سے پڑھنے لگے۔ اسی طرح کبھی ؎ عشقِ من پیدا و معشوقم نہاں یار بیروں فتنۂ او در جہاں پڑھتے ہوئے سنا ہے۔ کبھی دعا میں ؎ کیا نظر مجھ پر نہ ڈالی جائے گی کیا میری فریاد خالی جائے گی پڑھتے ہوئے سنا ہے۔کبھی تنہائی میں یہ شعر پڑھتے ہوئے سنا ہے ؎