معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
حق تعالیٰ شانہٗ ارشاد فرماتے ہیں کہ ’’یاد رکھو اللہ کے دوستوں پر نہ کوئی اندیشہ ناک واقعہ پڑنے والا ہے اور نہ وہ کسی مطلوب کے فوت ہونے پر مغموم ہوتے ہیں۔ یعنی ان کو خوف ناک اور غم ناک حوادث سے بچاتا ہے اور اللہ کے دوست وہ ہیں جو ایمان لائے اور معاصی سے پرہیز رکھتے ہیں،یعنی ایمان اور تقویٰ سے اللہ کا قرب نصیب ہوتا ہے۔؎ یہ ایک مقدمہ ہے کہ پرہیز گار بندے اللہ تعالیٰ کے دوست ہیں اور دوسرا مقدمہ یہ ہے کہ ہر دوست اپنے دوست کی ملاقات اور ہم نشینی کو محبوب رکھتا ہے، پس حق تعالیٰ اپنے مقبول اور محبوب بندوں کو اپنے ذکر کے لیے فراغِ قلب عطا فرماتے ہیں، کیوں کہ حدیثِ قدسی ہے: اَنَاجَلِیْسُ مَنْ ذَکَرَنِیْ؎ حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ میں اپنے ذاکر بندے کا ہمنشین ہوتا ہوں۔ اور ظاہر ہے کہ فراغِ قلب اسی وقت میسّر ہوتا ہے جب انسان اسبابِ طلبِ معاش میں اجمال اختیار کرے اور تفکرو انہماک تعددِ اسباب سےمحفوظ رہے، یہی راز ہےارشادِ پاک حضور صلی اللہ علیہ وسلم اَجْمِلُوْافِی الطَّلَبِ کا، یعنی طلبِ اسباب میں اجمال اختیار کرو، کیوں کہ رزق تو مقدر اور مقسوم ہوچکا ہے۔رزق کا مدارکثرتِ اسباب پر نہیں ہے کثرتِ اسبابِ معاش پر کثرتِ رزق کا مدار نہیں ہے، چناں چہ مشاہدات اس امر کوبتاتے ہیں کہ ایک شخص ایک ہی تجارت سے غنی اور بڑا مال دار ہوجاتا ہے،دوسرا شخص متعدد تجارتوں میں ہاتھ مارنے کے باوجود مقروض اور پریشان رہتا ہے، اور دیکھا جاتا ہے کہ بہت سے اہلِ عقل فاقے میں مبتلا ہیں، اور بہت سے نادان بے وقوف لکھ پتی ہیں۔ اسی کوا یک عربی شاعر کہتا ہے ؎ کَمْ عَاقِلٍ عَاقِلٍ اَعْیَتْ مَذَاھِبُہٗ وَجَاھِلٍ جَاھِلٍ تَلْقٰہُ مَرْزُوْقًا ------------------------------