معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
حضرتِ والا کی سادگی حضرتِ والا پھولپوری کی سادگی کے متعلق خود حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا مطبوعہ ملفوظ یہاں پر نقل کرتا ہوں۔ نقل ملفوظ مطبوعہ ملفوظات ’’حسن العزیز‘‘ صفحہ ۸۳ فرمایا:(یعنی حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے) مولوی عبدالغنی صاحب ماشاء اللہ سپاہی آدمی ہیں، بڑے مستعد ہیں، پہلوان آدمی ہیں، پھر علمی و عملی کمال جُدا، مگر وضع سے مطلق نہیں معلوم ہوتا کہ یہ کچھ بھی ہیں۔یہ ذکر کا اثر ہے، ذکر عجیب چیز ہے، سب اصلاحیں اس سے ہوجاتی ہیں۔مولوی عبدالغنی کس قدر سادے ہیں کہ یہ بھی نہیں معلوم ہوتا کہ یہ پڑھے لکھے بھی ہیں۔ ذکر بناوٹ کو تو بالکل اڑا ہی دیتا ہے۔ مولوی عیسیٰ صاحب بہت خوش پوشاک ہیں، کہنے بھی لگے: تزیین میں کیا حرج ہے؟یہ تو جمال ہے۔اور حدیث میں ہے:اَللہُ جَمِیْلٌ یُّحِبُّ الْجَمَالَ؎ میں سنتا رہا، بعد میں، میں نے کہا: مولوی صاحب !یہ سب اسی وقت تک ہے جب تک حقیقت منکشف نہیں ہوتی اور جب حقیقت منکشف ہوجاوے گی تو اَللہُ جَمِیْلٌ یُحِبُّ الْجَمَالَ سے استدلال رکھا رہ جاوے گا،صحیح مفہوم اس کا سمجھ میں آجائے گا۔ چناں چہ وہ تھانہ بھون میں رہے اب ان کی حالت دیکھیے!اچکن اور گھڑی سب بھول گئے، غریبوں کی سی وضع ہوگئی۔حضرتِ والا کا شوقِ جہاد حضرت والا کو اوائلِ عمر سے راہِ خدا میں جان قربان کرنے کا جذبہ ہر وقت بے چین رکھتا تھا، اسی کیفیت کے تحت حضرتِ والا نے ایک مشہور استاد ذاکر حسین غازی پوری مرحوم کو اپنے مدرسے پھولپور میں ایک معتدبہ مشاہرہ پر دس برس رکھا اور ان سے فنِ سپہ گری یعنی لاٹھی، تلوار، نیزہ اور ظفر پیکر وغیرہ کے فنون کی تکمیل کی۔ ------------------------------