معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
ایک ذاکر کی حکایت قصہ یہ ہے کہ ایک بار ایک ذاکر بندے سے ابلیس نے کہا کہ تو اللہ اللہ پکارتا ہے مگر اللہ تعالیٰ کی طرف سے تو کوئی جواب آتا نہیں ہے، پھر کیوں تو سردُھنتا ہے؟یہ بے چارہ بہت ملولِ خاطر ہوا، خواب میں حضرت خضر علیہ السّلام کی زیارت نصیب ہوئی، اس بے چارے نے اپنا ماجرا عرض کیا کہ اُدھر سے کوئی جواب آتا نہیں، مجھے خوف ہے کہ میرے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنا دروازہ بند کردیا ہے، تو حضرت خضر علیہ السّلام نے فرمایا کہ ’’ گفت آں اللہ تو لبیک ماست۔‘‘ ۲) یہ تیرا خوف اور یہ تیرا عشق حق تعالیٰ کی طرف سے کمند شوق ہے، جس کے ذریعے تجھے جذب فرمالیتے ہیں، تیرے ہر لبیک کے ساتھ حق تعالیٰ کی طرف سے بہت سے لبیک مخفی ہیں۔ ۳) بعض لوگوں کو یہ دھوکا ہوتاہے کہ ہماری زبان ناپاک گناہ گار ہے، اس ناپاک زبان سے ہم اللہ کا نام کیسے لیں؟ تو اس کا جواب حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ذکرِ حق پاک ہے، جب تم اس کا ذکر کرو گے تو اس نام پاک کی پاکی تم کو بھی پاک کردے گی اور تمہاری ناپاکی اور پلیدی اپنا بستر باندھ کر رخصت ہوجاوے گی۔ ۴) ہر ضد اپنی ضد سے بھاگ جاتی ہے،چناں چہ جب دن نکلتا ہے تو رات بھاگ نکلتی ہے۔ اسی طرح ذکر کا نور جب تمہارے اندر پیدا ہوگا تمہاری تاریکی نکل جاوے گی۔ ۵) جب وہ نام پاکِ حق تمہارے منہ سے نکلے گا تو نہ اُس وقت تمہاری پلیدی باقی رہے گی، نہ تمہارا وہ منہ رہے گا۔ ۶)ہمارے شاہ نے ہمارے لیے اُذْکُرُوْا کے امر سے ذکر کا دستور بنایا ہے، کیوں کہ مجھے نفسانی خواہشات کی آگ میں اس شاہِ حقیقی نے دیکھا تو ہم کو اپنے نامِ پاک کا نور عطا فرمایا۔ ۷)نارِ شہوت کو اگر بجھاسکتا ہے تو نورِ خدا ہی بجھا سکتا ہے، جس طرح آتشِ نمرود کو نورِ ابراہیمی نے گلزار کردیا تھا، پس اسی نور کو حاصل کرو۔