معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
عشاق کی شان عاشق کی شان تو یہی ہوتی ہے، اس کو محبت کی یاد کے سوا کچھ اچھا نہیں لگتا ہے۔ ایک شخص نے کسی عاشق سے پوچھا کہ تم نے بہت سے شہر دیکھے ہیں، ان میں کون سا شہر تم کو سب سے اچھا معلوم ہوا؟ اُس عاشق نےجواب دیا ؎ پس کدامے شہر زا نہا خوشتر است گفت آں شہرے کہ در وے دلبراست اس نے جواب دیا کہ وہ شہر جس میں میرا محبوب ہے وہی مجھے سب سے اچھا معلوم ہوتا ہے۔ ہر کجا یوسف رُخے باشد چو ماہ جنت است آں گرچہ باشد قعرِ چاہ جس جگہ وہ یوسف رُخ مثل چاند کے جلوہ افروز ہے وہ میرے لیے جنت ہے، اگرچہ وہ کنویں کا قعر ہی کیوں نہ ہو۔ خوشتراز ہر دو جہاں آنجا بود کہ مرا با او سر و سودا بود دونوں جہاں سے خوشتر وہی جگہ ہے جس جگہ سے مجھ سے اور محبوب سے سرو سودا ہو، یعنی عشق و محبت کی گفتگو ہو اور مناجات و سرگوشی ہو۔ کشتہ و مُردہ بہ پیشت اے قمر بہ کہ شاہِ زندگاں جائے دگر اے قمر! یعنی اے محبوبِ حقیقی! آپ کے سامنے کشتۂ عشق اور مردہ رہنایعنی بے نام ونشان رہنا میرے نزدیک بہتر ہے کہ میں دوسری جگہ زندوں پر بادشاہی کروں۔ آزمودم من ہزاراں بار پیش بے تو شیریں می نہ بینم عیشِ خویش