معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
کی تائید اس حدیث سے ہوتی ہے: کُلُّ مَوْلُوْدٍیُّوْلَدُعَلَی الْفِطْرَۃِ، فَاَبَوَاہُ یُھَوِّدَانِہٖ أَوْیُنَصِّرَانِہٖ اَوْیُمَجِّسَانِہٖ؎ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ ہر بچہ اسلامی فطرت پر پیدا کیا جاتا ہے۔ اس کے ماں باپ اگر یہودی ہوتے ہیں تو اپنی صحبت سے یہودی بنالیتے ہیں، اگر نصرانی ہوتے ہیں تو نصرانی بنالیتے ہیں، اگر مجوسی ہوتے ہیں تو مجوسی بنالیتے ہیں۔ اگر ماں باپ کی صحبت سے کسی بچے کو محفوظ رکھا جائے تو باقتضائے فطرت وہ عالم کے تمام آثار اور تصرّفات کو دیکھ کر توحید کا قائل ہوجائے گا۔ حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ گر تو او ر ا می نہ بینی در نظر فہم کن اما باظہارِ اثر مولانا فرماتے ہیں: اگر خدا کو اپنی ظاہری آنکھوں سے نہیں دیکھتے ہو تو خدا کی مخلوقات میں غور کرو، اثر کو دیکھ کر مؤثر کے وجود کا یقین کرو، کیوں کہ بغیر مؤثر کے کسی اثر کا وجود عقلاً محال ہے۔ دنیا میں اس کے تمام نظائر اور شواہد موجود ہیں کہ جب کوئی صانع کسی صنعت کو مرتب کرتا ہے تو اس ترتیب اور ترکیب سے پہلے اس کے ذہن میں اس مصنوع کا مقصد اور نصب العین متعین ہوتا ہے۔مُوجد اور صانعِ حقیقی مرتِّب کالفظ میں نے اس لیے اختیار کیا ہے کہ اصل موجد در حقیقت تمام مصنوعات کا وہی صانع اور خلاّقِ عالم ہے، جو ازلی ابدی اور قدیم ہے۔ بندوں کے ہاتھوں سے وہ کام لیتے ہیں۔ بندے کسی شے کو عدم سے وجود میں نہیں لاسکتے ہیں، البتہ اللہ تعالیٰ ------------------------------