معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
تقویٰ شرطِ ولایت ہے کیوں کہ ایمان اور تقویٰ شرطِ ولایت ہے۔ اولیائے اللہ کی تعریف یہی ہے کہ اَلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ کَانُوۡا یَتَّقُوۡنَ؎ ’’جو ایمان لائے اور اللہ سے ڈرتے رہتے ہیں‘‘ اور حق تعالیٰ اسی کو مقتدا بناتے ہیں جو متقی ہوتا ہے، اسی لیے سورۂ فاتحہ میں جس صراطِ مستقیم کی درخواست ہے اور اس کی منظوری میں ہدایت کی جو کتاب تیس پارے کی نازل فرمائی گئی ہے۔ہُدًی لِّلۡمُتَّقِیۡنَ کے عجیب تفسیری لطائف عنوانِ اوّل ذٰلِکَ الۡکِتٰبُ لَا رَیۡبَ ۚۖۛ فِیۡہِ ۚۛ ہُدًی لِّلۡمُتَّقِیۡنَ؎ یعنی اس کتاب سے اوّلاً ہدایت اس خاص جماعت کو ہوگی جو علمِ الٰہی میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اور تربیت کے لیے پہلے ہی سے منتخب تھی، پھر ان ہی تربیت یافتۂ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم افراد سے تمام انسانوں کی ہدایت کا کام لیا جائے گا۔ کُنۡتُمۡ خَیۡرَ اُمَّۃٍ اُخۡرِجَتۡ لِلنَّاسِ تَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَتَنۡہَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ ؎ تم لوگ اچھی جماعت ہو کہ وہ جماعت لوگوں کے لیے ظاہر کی گئی، تم لوگ نیک کاموں کو بتلاتے ہو اور بُری باتوں سے روکتے ہو۔ اُخۡرِجَتۡ لِلنَّاسِ بتارہا ہے کہ اس جماعت کے افراد دوسرے انسانوں کی ہدایت کے لیے امام بنائے گئے ہیں اور امام مقتدی سے آگے ہوتا ہے،پس حق تعالیٰ نے ہُدًی ------------------------------