معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
اس پر ایک واقعہ یاد پڑا۔ حضرت بِشر حافی رحمۃ اللہ علیہ کا امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ بہت ادب اور احترام فرمایا کرتے تھے۔ ایک بار امام صاحب کے شاگردوں نے عرض کیا کہ حضرت! آپ بِشر حافی رحمۃ اللہ علیہ کاکیوں اتنا ادب کرتے ہیں جب کہ وہ علم و فضل میں آپ سے حد درجہ کمتر ہیں؟ امام احمد نے ارشاد فرمایا کہ’’ میں کتاب کا عالم ہوں اور بشر حافی اللہ کے عالم ہیں، وہ اللہ کو جاننے والے ہیں۔‘‘ ایک دفعہ بعض طالب علموں نے کچھ مسائل دریافت کیے، اور مقصد امتحان تھا، ایک سوال سجدۂ سہو کے متعلق تھا، حضرت بشر حافی رحمۃ اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ کے سامنے بندہ کھڑا ہو اور سہو ہوجاوے، یہ امر قابلِ تعجب ہے۔ پھر زکوٰۃ کا مسئلہ دریافت کیا، تو فرمایا کہ ہم اتنا رکھتے ہی نہیں جس پر زکوٰۃ فرض ہو۔ حافی کا خطاب بشر رحمۃ اللہ علیہ کو اس لیے ملا تھا کہ آپ نے جب یہ آیت سُنی وَ الۡاَرۡضَ فَرَشۡنٰہَا فَنِعۡمَ الۡمَاہِدُوۡنَ اور زمین کو ہم نے بچھونا بنایا ہے اور ہم بہت اچھے بچھانے والے ہیں۔ تو حضرت بشر رحمۃ اللہ علیہ پر ایک حال طاری ہوگیا، اور فرمایا کہ ’’بشر کی کیا مجال جو اللہ کے بچھائے ہوئے فرش پر جوتا پہن کر چلے‘‘ یہ ایک حال تھا جس کی تقلید دوسروں کے لیے ضروری نہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے حضرت بشر حافی رحمۃ اللہ علیہ کی یہ قدر فرمائی کہ زمین کو حکم دیا کہ جدھر سے ننگے پیر ہمارے بشر نکلیں اےزمین! تو نجاستوں کو نگل جایا کر، حافی کے معنیٰ ننگے پیر چلنے والے کے ہیں۔یہ راستہ سمجھ والوں کے لیے بہت نازک ہے۔ ہمارے حضرت مرشد پاک رحمۃ اللہ علیہ نے رمضان شریف میں ایک بار فرمایا کہ میں بقسم کہتا ہوں جھوٹ بولنے کی میری عادت نہیں میں اپنے کو تمام مخلوق حتیٰ کہ سُور اور کُتّے سے بدتر سمجھتا ہوں، اللہ اکبر! جن کے رتبے ہیں سوا ان کو سوا مشکل ہے ازیں برملائک شرف داشتند کہ خود رابہ ازسگ نہ پنداشتند