معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
حق تعالیٰ فرماتے ہیں وَہُوَ مَعَکُمۡ اَیۡنَ مَا کُنۡتُمۡ ؕاور اللہ تمہارے ساتھ ہے جہاں کہیں بھی تم ہوجب یہ دھیان بندھا رہے گا تو گناہ سے حفاظت رہے گی، لفظ تو اتنا ہی ہے کہ اللہ ہمارے ساتھ ہے، لیکن یہ بہت بڑی نعمت ہے۔اس نعمت کے سامنے دونوں جہاں میں کوئی نعمت نہیں ہے۔ جی چاہنے پر عمل کرنے کی مثال ایسی ہے کہ ایک بچہ گھر سے مدرسے جانے کے لیے نکلا، راستے میں ناچ تماشا ہورہا تھا، وہاں لوگوں کے ہجوم کو دیکھ کر اُس بچے نے کہا: چلو ذرا دیکھیں تو سہی کیا ہورہا ہے، بس جب وہاں پہنچتا ہے تو دیکھتا ہے کہ ناچ گانا ہورہا ہے، بس اب عقل پر نفس کا نشہ چھا گیا، مدرسے کا خیال تک بھی نہ آیا، اب ہر روز یہ ہی چسکا پڑ گیا، گھر سے مدرسے کا بہانہ کرکے دن بھر تماشا دیکھا کرتا، بالآخر امتحان میں فیل ہوکر نامراد اور رُسوا ہوگیا،یہی حال آخرت سے غفلت کا ہے، کہ انسان دنیا کے تماشوں میں اپنا عزیز وقت ضایع کررہا ہے ؎ آئے تھے کس کام کو کیا کر چلے تہمتیں چند اپنے ذمّہ دھر چلے واں سے پرچہ بھی نہ لائے ساتھ میں یاں سے سمجھانے کو دفتر لے چلے اللہ والوں کو ہر وقت آخرت کی فکر رہتی ہے، کیا مجال کہ نفس جیسی کُتّی ان کے منہ لگے۔ فرماتے ہیں: رِجَالٌ ۙ لَّا تُلۡہِیۡہِمۡ تِجَارَۃٌ وَّ لَا بَیۡعٌ عَنۡ ذِکۡرِ اللہِ وَ اِقَامِ الصَّلٰوۃِ وَ اِیۡتَآءِ الزَّکٰوۃِ ۪ۙ یَخَافُوۡنَ یَوۡمًا تَتَقَلَّبُ فِیۡہِ الۡقُلُوۡبُ وَ الۡاَبۡصَارُ ﴿٭ۙ۳۷﴾؎ ہمارے راستے کے جو مرد ہیں ان کی شان یہ ہے کہ ان کو اللہ کی یاد سے اور نماز پڑھنے سے اور زکوٰۃ دینے سے نہ خرید غفلت میں ڈالنے پاتی ہے اور نہ فروخت ،وہ ایسے دن ------------------------------