معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
نہیں،اِنَّ مَعِیَ رَبِّیْ بے شک میرے ساتھ میرا رب ہے، پھر ہم نے فرعون کو اور اس کے لشکر کو غرق کردیا، اور تم لوگ اس کا معاینہ کررہے تھے۔ ہمارے حضرت مرشدِ پاک رحمۃ اللہ علیہ نے وَ اَنۡتُمۡ تَنۡظُرُوۡنَکا یہی ترجمہ فرمایا ہے، معاینہ بڑے اطمینان اور سکون کے ساتھ ہوتا ہے، تم لوگ معاینہ اس بات کا کررہے تھے کہ دیکھو وہ ڈوبا اب وہ ڈوبا، اب فرعون ڈوبا، اپنے دشمنوں کے ڈوبنے کا معاینہ کیسا دلچسپ معاینہ تھا، اور فرعون کے بدن کو میں نے سڑنے گلنے سے محفوظ رکھا تاکہ آیندہ والوں کے لیے عبرت کا ذریعہ ہو: فَالۡیَوۡمَ نُنَجِّیۡکَ بِبَدَنِکَ لِتَکُوۡنَ لِمَنۡ خَلۡفَکَ اٰیَۃً ؕ وَ اِنَّ کَثِیۡرًا مِّنَ النَّاسِ عَنۡ اٰیٰتِنَا لَغٰفِلُوۡنَ ﴿٪۹۲﴾؎ فرعون نے جی ہی کا تو کہنا مانا تھا، جس کی وجہ سے اس طرح ذلیل اور رُسوا ہوا۔خوب سمجھ لو کہ جو شخص اپنے جی کا کہنا مانے گا تو وہ لامحالہ حکمِ الٰہی کو پسِ پُشت ڈال دے گا، کیوں کہ شیطان نفس کی بُری بُری خواہشات کو مزیّن کرکے نگاہ کے سامنے کردیتا ہے، پس غلبۂ خواہش کا ایک نشہ چڑھ جاتا ہے، جس طرح شراب عقل کو کھودیتی ہے اسی طرح خواہشات میں بھی ایک طرح کی مستی ہوتی ہے جو عقل کو کھودیتی ہے۔ اسی کو مولانا رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ خشم و شہوت مرد را احول کند ز استقامت رُوح را مبدل کند مولانا رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ غصّہ اور شہوت مرد کو اَحْوَلْ(احول ایک مرض ہے آنکھوں کا، جس سے ایک چیز کی دو نظرآتی ہیں ،یعنی بھینگا) کردیتی ہے اور استقامت سے یعنی سیدھی راہ سے رُوح کو ہٹادیتی ہے، علاج کیا ہے اِنَّ مَعِیَ رَبِّیۡمیرے ساتھ میرا رب ہے، یہ فکر ہر وقت رہے کہ میرا اللہ میرے ساتھ ہے۔ ------------------------------