معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
یہاں تک کہ اس برابری میں اپنے انبیاء علیہم السّلام کے ساتھ رتبے میں شمار کیا، اور اولیاء کو بھی اپنے ہی جیسا سمجھا۔ گفت اینک مابشر ایشاں بشر ما و ایشاں بستۂ خوابیم و خور اور اس برابری کی علّت یہ بیان کی کہ ہم بھی بشر ہیں اور یہ انبیاء اور اولیاء بھی بشر ہیں، ہم اور یہ لوگ دونوں خواب اور خوراک کے قیدی ہیں۔ چوں کہ صرف ظاہری صورت کی طرف کفار کی نگاہ گئی اور باطنی کمالات سے نا آشنا اور بے خبر رہی اس لیے ابلیس لعین کی طرح ہمیشہ کے لیے شقاوت کے چاہ میں محبوس ہوگئے، یعنی جس طرح ابلیس لعین نے حضرت آدم علیہ السّلام کے اندر جو روح عارف اور جامع کمالاتِ نبوّت و ولایت تھی، اس پر نگاہ نہ کی، شیشی کی فی نفسہٖ قدر تو کچھ نہیں ہوتی ہے، لیکن جب شیشی میں کوئی قیمتی عطر رکھ دیتے ہیں تو اس مظروف کی برکت سے ظرف کی قدر اور حفاظت کی جاتی ہے۔ پس اسی طرح کافر اور ولی کے ہاتھ، پاؤں، ناک، آنکھ، کان صورتاًیکساں ہیں لیکن باطناً زمین اور آسمان کا فرق ہے۔ ’’چراغِ مردہ کجا شمعِ آفتاب کجا۔‘‘اس ولی کے جسمِ خاکی کے اندر جو روح ہے وہ عارف روح ہے، اس عارف روح کے انوار اس کے تمام اعضاء کو حق تعالیٰ کی مرضی کے مطابق متحرک اور ساکن کرتے ہیں، اور کافر کے جسم ِخاکی میں جو رُوح غیر عارف ہے اس کی تاریکی سے اس کے اعضاء پر نفس اور شیطان حکومت کرتے ہیں، اسی کو حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: فَاِنۡ لَّمۡ یَسۡتَجِیۡبُوۡا لَکَ فَاعۡلَمۡ اَنَّمَا یَتَّبِعُوۡنَ اَہۡوَآءَہُمۡ ؕ وَ مَنۡ اَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ ہَوٰىہُ بِغَیۡرِ ہُدًی مِّنَ اللہِ ؕ؎ ’’اے ہمارے رسول! اگر یہ کفار آپ کا کہنا نہیں مانیں گے یعنی اگر آپ کو امام نہ بنائیں گے تو لامحالہ اپنے نفس کو امام بنائیں گے اور جب امام بے وضو ہوگا تو نماز کیا ہوگی۔‘‘ ------------------------------