معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
لوہے کی مشین میں تیل ڈالنا ضروری ہے تو دماغ اور دل تو بڑی نازک مشینیں ہیں، ان کا بہت خیال رکھنا چاہیے۔ حضرت شاہ ولی اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے تحریر فرمایا ہے کہ جو شخص قوّت سے زیادہ اوراد اختیار کرتا ہے وہ گویا اپنے کو اس بات کی دعوت دے رہا ہے کہ کچھ دن کے بعد سب کچھ چھوڑ بیٹھیں گے۔ صبح کی ہوا خوری بہ نیّتِ حفاظتِ صحت پرحضرت تھانوی کا ارشاد ہمارے مرشدِ پاک حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ ہر روز بعد نمازِ فجر جنگل کی طرف ہوا خوری کی غرض سے تشریف لے جایا کرتے تھے، اور ایک منزل قرآن ٹہل ٹہل کر تلاوت فرمایا کرتے تھے۔ ہمارے حضرت بڑے محقق تھے، فرمایا کہ ہوا خوری کی غرض سے صحت کے لیے جنگل نِکل جانا بہتر ہے کہ اشراق کے لیے اپنی جگہ بیٹھا رہے۔ دراصل اعمال کا مدا رنیت پر ہے، حصولِ صحت کی نیت سے اس عمل کا درجہ بلند ہوگیا، جس درجے کا مقصود ہوتا ہے اسی درجے میں ذریعۂ مقصود بھی ہوتا ہے۔ عارف اور غیر عارف میں صرف اخلاص اور فہم کا فرق ہوتا ہے اس راہ میں فہم کی بڑی ضرورت ہے۔ عارف اور غیرعارف میں فہم ہی کا تو فرق ہوتا ہے، ظاہری اعضاء تو دونوں کے یکساں ہی ہوتے ہیں، اسی کو حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ اشقیا را دیدۂ بینا نبود نیک و بد دردیدۂ شاں یکساں نمود بدبختوں کی آنکھیں بینا نہ تھیں، اس لیے ان کی نظرمیں نیک و بد سب رتبے میں برابر معلوم ہوئے۔ ہمسری با انبیاء برداشتند اولیاء را ہمچو خود پنداشتند