معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
’’اے اللہ! تیرا بندۂ گناہ گار تیرے دَرپر حاضر ہوا ہے، اور اس حالت میں حاضر ہوا ہے کہ اپنے گناہوں کا اقرار کررہا ہے اور آپ ہی کو پکار رہا ہے۔‘‘ اِیَّاکَ نَعۡبُدُکے بعد وَ اِیَّاکَ نَسۡتَعِیۡنُ ہے، جب ہم صرف آپ ہی کے غلام ہیں تو آپ ہی سے مدد چاہتے ہیں، یعنی ہم یہ دعویٰ نہیں کرتے کہ ہماری توبہ نہ ٹوٹے گی۔ ہم آپ ہی سے استقامت کی مدد چاہتے ہیں : فَاِنْ تَغْفِرْ فَاَنْتَ لِذَاکَ اَھْلٗ وَاِنْ تَطْرُدْفَمَنْ یَّرْحَمْ سِوَاکَا؎ ’’پس اگر آپ بخش دیں تو بے شک آپ اس کے اہل ہیں، اور اگر آپ مجھ کو اپنی بارگاہ سے نکال دیں تو پھر کون ہے آپ کے سوا ہمارے اوپر جو رحم کرے گا؟‘‘ تیری چِتونْ کیا پھری سارا زمانہ پھر گیا حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ نہ پوچھے سِوا نیک کاروں کے گر تُو کہاں جائے بندہ گناہ گار تیرا تَائِبُوْنَ کے بعد عَابِدُوْنَ فرماکر بتادیا کہ توبہ کی برکت سے غلامی کا دروازہ کھل جاتا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ ’’میں ہر روز سو بار سے زیادہ استغفار کرتا ہوں۔‘‘ تو بہ ایسی بڑی نعمت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم معصوم ہونے کے باوجود توبہ کا اس قدر اہتمام فرماتے تھے، حالاں کہ آپ جن امور سے استغفار فرماتے تھےاگر وہ ہم کو مل جائیں تو ہم ولی ہوجائیں۔حَسَنَاتُ الْاَبْرَارِ سَیِّئَاتُ الْمُقَرَّبِیْنَ ابرار کی حسنات مقربین کے لیے سیّئات ہوتی ہیں۔ جب غلامی کا دروازہ کھل گیا تو ہر طرف جدھر نگاہ اٹھاتا ہے اپنے اللہ کی قدرت دیکھ کر حمد کرتا ہے، اوپر نگاہ اٹھی تو آسمان، چاند، ستارے، آفتاب جیسی ------------------------------