معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
مخلوقاتِ عجیبہ دیکھ کر اللہ کی تعریف بیان کرتا ہے، نیچے نِگاہ جاتی ہے تو زمین اور زمین کی مخلوقاتِ عجیبہ دیکھ کر حمد بیان کرتا ہے،بندگی اور غلامی کی برکت سے حمد کا دروازہ اس کے لیے کھول دیا جاتا ہے، انوارِ عبدیت سے اس کے لیے عالَم کا ہر ہر ذرّہ ہر ہر پتّہ معرفت کا دفتر ہوجاتا ہے۔ حمد کے بعد اس پر سیاحت کا دروازہ کھلتا ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:سِیَاحَۃُ اُمَّتِی الصِّیَامُ’’ میری امّت کی سیاحت روزہ ہے‘‘، روزہ رکھ کر گھر بیٹھے سفر کررہا ہے، یعنی حق تعالیٰ کے قرب کا راستہ طے کررہا ہے۔ سَائِحُوْنَ کے بعد رَاکِعُوْنَ سَاجِدُوْنَ فرمایا ہے، قَائِمُوْنَ کا ذکر اس لیے نہیں فرمایا کہ رکوع قیام کے بعد ہی ہوتا ہے،پس رکوع کا ذکر اپنے اندر قیام کے ثبوت کو لیے ہوئے ہے۔ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک قیام رکوع اور سجود سے افضل ہے، کیوں کہ قیام میں قرآنِ پاک کی تلاوت ہوتی ہے۔ رَاکِعُوْنَ اور سَاجِدُوْنَ کے بعد ارشاد ہوتا ہے کہ اب آگے بڑھو، توبہ کی استقامت کی برکت سے ہم تم کو بڑے بڑے درجے عطا فرمائیں گے۔ اَلۡاٰمِرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ النَّاہُوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ اب آپ لوگ امر بالمعروف کریں یعنی لوگوں کو بھلی باتوں کی تعلیم دیں، اور روک ٹوک کریں، کہاں تو خود کفر و شرک میں ملوّث تھے، کہاں اب توبہ کی برکت سے وہ دن آ گیا کہ دوسروں کی ہدایت کے لائق ہوگئے، میاں کی توجہ جس پر پڑجائے۔ ہمارے حضرت رحمۃ اللہ علیہ یہ شعر پڑھا کرتے تھے ؎ تری نگاہ کے مجروح اور بھی ہیں کئی کسی کے دل میں رہی اور کسی کے پار گئی مگریہ مجھ سے ہی کی تو نے ترک بات نئی درونِ سینۂ من زخم بے نشاں زدۂ بحیرتم کہ عجب تیر بے کماں زدۂ