معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
ان آیات میں حق تعالیٰ شانٗہ نے حضرات صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی تعریف فرمائی ہے:ارشاد فرماتے ہیں کہ ’’یہ اصحابِ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ہیں جو توبہ کرنے والے ہیں، عبادت کرنے والے،تعریف کرنے والے،روزہ رکھنے والے ، رکوع کرنے والے، سجدہ کرنے والے، نیک باتوں کی تعلیم کرنے والے، اور بُری باتوں سے باز رکھنے والے، اور اللہ کی حدود کا خیال رکھنے والے (ہیں)۔‘‘ اس آیت میں صفات حضرات صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی بیان فرمائی گئی ہیں،ان میں سب سے پہلے توبہ کی صفت کو حق تعالیٰ نے مقدم فرمایا ہے، اس تقدیم میں حق تعالیٰ نے یہ بتادیا کہ توبہ ہی وہ بابِ رحمت ہے جس کے ذریعے وہ تمام درجات اور صفات جو آگے ہم بیان کررہے ہیں حاصل ہوتی ہیں، یعنی غلامی اور بندگی کا اوّل زینہ توبہ ہے۔ توبہ ہی کی برکت سے حضرات صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم الۡعٰبِدُوۡنَ الۡحٰمِدُوۡنَ السَّآئِحُوۡنَ الرّٰکِعُوۡنَ السّٰجِدُوۡنَ ہوکر تاجِ خلافت کے لائق ہوگئے،یعنی خلافت علیٰ منہاج النبوّۃ کی باگ ان کے ہاتھ میں دےدی گئی اور حدودِ الٰہیہ کے پاسبان مقرر کیے گئے۔ توبہ ہی وہ دروازہ ہے جو گم شدہ غلام کو مالکِ حقیقی کے پاس پہنچادیتا ہے۔ توبہ کا دروازہ امت کے لیے بڑی رحمت کا دروازہ ہے۔ جس کے لیے توبہ کا دروازہ کھل گیا اس کے لیے جنت کا دروازہ کھل گیا۔ جب اللہ تعالیٰ سے تعلق درست کرلیا تو دنیا ہی سے جنت شروع ہوگئی۔ توبہ سے عبدیت کا دروازہ کھل جاتا ہے۔ حق تعالیٰ نے تَائِبُوْنَ کے بعد عَابِدُوْنَ فرمایا ہے۔ توبہ میں جو ندامت و پشیمانی طاری ہوئی اس سے قلب کی صفائی ہوگئی، اور جب دل سے تاریکی دور ہوگئی تو اپنی غلامی اور بندگی ظاہر ہوگئی، عبدیت کا دروازہ کیا ہے اِیَّاکَ نَعْبُدُ ہے، اے اللہ! ہم صرف آپ کے غلام ہیں، توبہ کے بعد ہی بندگی کا دروازہ کھل جاتا ہے ؎ اِلٰھِیْ عَبْدُکَ الْعَاصِیْ اَتَاکَا مُقِرًّا بِالذُّنُوْبِ وَقَدَ دَعَاکَا