معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
پرتاب گڑھی بھی سراپا درد ہیں۔ ماشاء اللہ! ان کا کلام بڑا درد ناک ہوتا ہے۔ ایک بار مجھے اپنے گھر بھی لے گئے ہیں اور خوب سنایا، ان کے چند اشعار تو بہت ہی درد ناک ہیں۔ فرماتے ہیں ؎ شکر ہے دردِ دل مستقل ہوگیا اب تو شاید مرا دل بھی دل ہوگیا اور فرماتے ہیں ؎ دلِ مضطرب کا یہ پیغام ہے ترے بن سکوں ہے نہ آرام ہے تڑپنے سے ہم کو فقط کام ہے یہی بس محبت کا انعام ہے ترا عشق شاید ابھی خام ہے جو آغاز میں فکرِ انجام ہے اور فرماتے ہیں ؎ لطف جنّت کا تڑپنے میں جسے ملتا نہ ہو وہ کسی کا ہو تو ہو لیکن ترا بسمل نہیں قیس بے چارہ رموزِ عشق سے تھا بےخبر ورنہ ان کی راہ میں ناقہ نہیں محمل نہیں اللہ تعالیٰ کے خاص بندوں کو عبادت میں لذت ملنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ اس دھیان سے عبادت کرتے ہیں کہ میرا اللہ مجھے دیکھ رہا ہے، اور جس درجۂ یقین کے ساتھ جس کو تعلّق مع اللہ نصیب ہوتا ہے اسی درجے اس کو لذّتِ طاعت بھی سوا ملتی ہے، کسی نے کیا خوب کہا ہے ؎ لطف مَے تجھ سے کیا کہوں زاہد ہائے کمبخت تو نے پی ہی نہیں