معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
کیسے ہوتے؟ جو محبت کہ بُری جگہ صَرف ہو وہ مذموم ہے، وہی محبت صحیح مصرف میں صرف ہو محمود ہے۔ اللہ اور رسول اور تمام ایمان والوں کے ساتھ جب محبت کرنے لگے تو اب امالہ ہوگیا۔ اسی طرح بخل ہے، پہلے اللہ کے راستے میں خرچ کرنے سے جی رُکتاتھااب اس کا مصرف بدل دیا، بُرے کاموں میں خرچ سے رُکنے لگے،اور پہلے بُرے کاموں میں خوب خرچ کرنا اچھا معلوم ہوتا تھا اب نیک کاموں میں خرچ کرنے لگے۔ ریا ہے، پہلے مخلوق کو دکھانے کے لیے عبادت کی جاتی تھی، اب اس کا مصرف بدل کر اس کی اصلاح کردی گئی، اب اللہ میاں کو اپنی عبادت دکھارہے ہیں۔ جو اینٹھ مروڑ اور اکڑ کر چلنا ایمان والوں کے لیے حرام تھا موقعِ جہاد پر کفار پررُعب جمانے کے لیے وہی اینٹھ مروڑ اور اکڑ کر شجاعت دکھا تے ہوئے چلنا پسندیدہ اور امرِمحمود ہے، بلکہ اس وقت اگر دشمنوں کو خاکساری دکھائے گا تو محروم ہوجائے گا، اس وقت میں تواضع حرام ہے۔ اسی طرح پہلے حسد ایمان والوں کے ساتھ کرتا تھا اب ہر ایمان والے کے لیے دعا کرتاہے اور کافروں کی طرف اس حسد کا امالہ کردیا گیا۔ اے اللہ! دشمنانِ اسلام کو برباد کردے۔ اب اگریہ رذائل پیدا ہی نہ کیے گئے ہوتے ان سے یہ کام کیسے لیا جاتا؟ سخت غلطی ہے جو لوگ رذائل کا ازالہ اور قلع قمع کی فکر کرتے ہیں۔ حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ نیست باطل ہر چہ یزداں آفرید از غضب از حِلم و زنضج مکید حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ یہ رذائل فی نفسہٖ قبیح نہیں ہیں، غلط مصرف میں استعمال سے رذیلہ ہیں اور صحیح مصرف میں استعمال سے حمیدہ ہیں۔ اصلاحِ اخلاق کا حاصل ازالۂ رذائل نہیں ہے، مصارفِ صحیحہ کی طرف پھیردینا ہی ان کی اصلاح ہے، ازالے کی فکر کرنا حکمتِ الٰہیہ کو فوت کرنا ہے۔ دین کا تمام تر مدار سمجھ پر ہے۔ جس کی سمجھ جس قدر اونچی ہوتی ہے اسی قدر وہ