معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
طرف ہے:مَنْ تَوَاضَعَ لِلہِ رَفَعَہُ اللہُ ؎ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ جو تواضع اختیار کرتا ہے اللہ کے لیے اس کو اللہ تعالیٰ عزت اور سر بلندی عطا فرمادیتے ہیں۔حالاں کہ وضع اور رفع دونوں دو متضاد چیزیں ہیں،مگر حق تعالیٰ کی قدرت نے وضع کے اندر رفع کی شان رکھ دی ؎ خواجگی پنہاں کنی در ذلِّ فقر طوق دولت بستہ اندر غُلِّ فقر خواجگی کو آپ ذلّتِ فقر میں پنہاں کردیتے ہیں اور آپ نے طوقِ دولت کو باندھ رکھا ہے طوقِ فقر میں۔ چناں چہ اللہ کے لیے جس کسی نے فقر اختیار کیا اللہ تعالیٰ نے اس کو ایسی باطنی دولت عطا فرمائی کہ ہفت اقلیم کی سلطنت بھی اس کے سامنے گرد ہے۔ نیز کتنے سلاطین ایسے گزرے ہیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی محبت اور ان کی یاد کے لطف میں تخت و تاج کو خیر باد کہہ کر فقر کا راستہ اختیار کرلیا۔ مولانا الٰہی بخش صاحب خاتمِ مثنوی فرماتے ہیں ؎ نامِ تو چوں بر زبا نم میر ود ہر بُنِ مو ازعسل جوئے شود اے اللہ! آپ کا نام پا ک جب زبان سے نکلتا ہے تو ہربُنِ مُو سے شہد کی نہر جاری ہوجاتی ہے۔ اللہ کی محبت کا مزہ اللہ والوں سے پوچھو اَلرَّحۡمٰنُ فَسۡـَٔلۡ بِہٖ خَبِیۡرًا رحمٰن کی شان کو ان کے باخبر بندوں سے پوچھو ؎ دید لیلیٰ کے لیے دیدۂ مجنوں ہے ضرور میری آنکھوں سے کوئی دیکھے تماشا تیرا جب خلیفۂ وقت نے لیلیٰ سے کہا کہ اے لیلیٰ! تیرے اندر کیا خوبی ہے کہ مجنوں تجھ پر ------------------------------