معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
عجیب اللہ کی قدرت ہے کہ قرآن کے مقابلے میں جو آیا وہ ایسا بدحواس اور ازخود رفتہ ہوا کہ جو کچھ اس نے کہا وہ لُعبۂ اطفال بن گیا۔ چناں چہ مسیلمہ کذّاب نے اَلَمْ تَرَ کَیۡفَ فَعَلَ رَبُّکَ بِاَصۡحٰبِ الۡفِیۡلِ؎ کے مقابلے میں کہا:اَلْفِیْلُ مَاالْفِیْلُ عُنُقُہٗ قَصِیْرٌ وَذَنْبُہٗ طَوِیْلٌ اور کہتا تھا کہ مجھ پر وحی آئی ہے۔ اس عبارت پر خود فصحائے عرب ہنس پڑےاور اس کی اس حرکت کا مذاق اڑایا گیا، بھلا یہ مضمون بھی کلامِ الٰہی ہوسکتا ہے کہ’’ہاتھی کون ہاتھی جس کی سونڈ چھوٹی اور دُم لمبی۔‘‘استغفراللہ۔ عرب کا فصیح اور بلیغ فرد ابنِ مقنع نامی شخص جو افصح العرب کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے، چند آیاتِ قرآنیہ کے مقابلے میں اس نے بھی کچھ لکھا، لیکن جب کسی قاری سے قرآن کی یہ آیت سُنی: وَ قِیۡلَ یٰۤاَرۡضُ ابۡلَعِیۡ مَآءَکِ وَ یٰسَمَآءُ اَقۡلِعِیۡ وَ غِیۡضَ الۡمَآءُ وَ قُضِیَ الۡاَمۡرُ؎ اور حکم ہوگیا کہ اے زمین! اپنا پانی نگل جا اور اے آسمان!تھم جا ،اور پانی گھٹ گیا اور قصہ ختم ہوا۔ اس آیت کا تعلق واقعۂ طوفانِ حضرت نوح علیہ السّلام سے ہے،ابنِ مقنع افصح العرب اس آیت کو سن کر نادم ہوگیااور شرمندگی کے ساتھ اقرار کیا کہ بخدا! قرآن کی فصاحت کا کوئی مقابلہ نہیں کرسکتا۔ ایک اَن پڑھ رسول(صلی اللہ علیہ وسلم) کی زبان سے قرآن کے کلمات کی فصاحت و بلاغت سن کر عرب کے زبان دانوں کی آنکھیں کھل گئیں کہ اللہ اکبر!یہ فصاحت و بلاغت ایک اُمّی کی زبان سے اور پھر مضامین کیسے کیسے ہیں!یہ ایسے اَن پڑھ رسول ہیں کہ علمائے یہود کو توریت کی باتیں سُناکر یہودیوں کو حیرت میں ڈال رہے ہیں۔یہ ایسے اَن پڑھ رسول ہیں کہ انجیل کی باتیں سنا کر نصاریٰ کو مبہوت کررہے ہیں۔یہ ایسے اَن پڑھ رسول ہیں کہ صحفِ موسیٰ و صحفِ ابراہیم کی ------------------------------