معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
اے عرب کے بچو، جوانو اور بوڑھو! تم لوگوں نے چالیس برس تک میرے رسول کی صداقت اور امانت کو دیکھا، کہیں تم کو حرف رکھنے کی گنجایش بھی نہ ملی، بلکہ تمہارے ہر فرد کی زبان سے میں نے اپنے رسول کے اخلاقِ حسنہ کو دکھلاکر یہ کہلوالیا کہ ھٰذَاصَدُوْقٌ اَمِیْنٌ احمد صلی اللہ علیہ وسلم تو بڑے سچے اور بڑے امانت دار ہیں۔ اے عرب کے بوڑھو! تم لوگ میرے رسول(صلی اللہ علیہ وسلم) کی عقل اور فہم کو عام انسانوں سے ممتاز پانے کے سبب اپنے معاملات میں میرے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کو حَکم بناتے ہو اور ان کی صداقت اور امانت کی بنا پر ان کے فیصلے پر بالاتفاق خوشی خوشی عمل کرتے رہے ہو،اور اے اہل عرب! تم نے دیکھا ہے اور خوب دیکھا ہے کہ میرےرسول نے کسی کے سامنے کتاب نہیں کھولی ہے، نہ کسی مکتب ومدرسے میں قدم رکھا ہے۔ حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: وَ مَا کُنۡتَ تَتۡلُوۡا مِنۡ قَبۡلِہٖ مِنۡ کِتٰبٍ وَّ لَا تَخُطُّہٗ بِیَمِیۡنِکَ اِذًالَّارۡتَابَ الۡمُبۡطِلُوۡنَ ﴿۴۸﴾؎ آپ اس کتاب سے پہلے نہ کوئی کتاب پڑھے ہوئے تھے اور نہ کوئی کتاب آپ ہاتھ سے لکھ سکتے تھے کہ ایسی حالت میں یہ ناحق شناس لوگ کچھ شبہ نکالتے۔ چالیس برس تک دکھانے کے بعد اب ہم اپنے رسول کی رسالت اور نبوّت کا اعلان کرتے ہیں اور جس فصاحت اور بلاغت پر اے عرب! تم نازاں ہو ہم اپنے اسی اُمّی یعنی اَن پڑھ رسول سے تمہارا ناز توڑیں گے، کیوں کہ اس اُمّی رسول کا میں معلّم ہوں: اَلرَّحۡمٰنُ ۙ﴿۱﴾ عَلَّمَ الۡقُرۡاٰنَ ؕ﴿۲﴾؎ آپ کو رحمٰن نے قرآن کی تعلیم دی ہے۔ رحمٰن کی تعلیم کے فیض سے میرا رسول رحمۃ للعالمین ہے،اور میرےرحمۃ للعالمین کی ------------------------------