معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
مولانا عبدالسبحان صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے بیعت تھے اور مولانا عبدالسبحان صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا سلسلہ چار واسطے کے بعد حضرت مرزا مظہر جانِ جاناں رحمۃ اللہ علیہ سے مل جاتا ہے،اور حضرت والا کی والدہ ماجدہ حضرت مولانا عبدالسبحان صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ حافظ مولوی محمد صاحب سے بیعت تھیں، حضرت والا نے ارشاد فرمایا کہ ہماری والدہ ماجدہ نمازِ تہجد کے بعد بارہ ہزار ذکر کرتی تھیں۔ پھر بعد نمازِفجر تلاوت اور نمازِ اشراق وغیرہ سے فارغ ہوکرگھر کے کام میں مشغول ہوتی تھیں۔ حضرت والا اس وقت اٹھاسی سال کے ہیں، لیکن اس عمر میں بھی اپنے ماں باپ کی محبت اور شفقت کو یاد کرکے اشکبار ہوجاتے ہیں۔ حضرت والا کے دادا صاحبِ کرامت بزرگ تھے۔ ایک بار کا قصہ ہے کہ حضرت کے والد صاحب کو کھیت میں آب پاشی کی ضرورت تھی۔ گاؤں والوں نے ان کے ساتھ بے مروّتی کا معاملہ کیا، والد صاحب نے دادا صاحب سے ذکر کیا کہ لوگ پانی لینے کے لیے ہماری باری سے انکار کرتے ہیں اور اتنا کہہ کر رو دیے۔ دادا صاحب کا دل بیٹے کی اس کیفیت سے بہت متأثر ہوا اور سیدھے مسجد تشریف لے گئے اور دعا شروع کی اور غلبۂ حال سے چیخ نکل گئی، چیخ کا نکلنا تھا کہ ابر کا ایک ٹکڑا آسمان پر نمودار ہوا اور اس سے پہلے آسمان بالکل صاف تھا، پھر چند منٹ میں خوب تیز بارش ہوگئی اور والد صاحب کا کام بن گیا۔ آپ کے دادا مرحوم کی خواب میں اس ہدایت کے بعد آپ کے والد صاحب مرحوم نے آپ کو عربی تعلیم کے لیے جون پور مولانامکی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں بھیج دیا۔ مولانا ابوالخیر مکی رحمۃ اللہ علیہ حضرت مولانا سخاوت علی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے بیٹے تھے، جو حضرت مجدّد سید احمد شہید صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ تھے۔ مولانا مکی صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے ’’شرح جامی‘‘ اور ’’شرح تہذیب‘‘ تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد تقریباً دو سال کے لیے مولانا سید امین صاحب نصیر آبادی کی خدمت میں تشریف لے گئے۔ اس کے بعد جامع العلوم کانپور میں’’مشکوٰۃ شریف‘‘تک تعلیم حاصل فرمائی۔ اسی اثنائے تعلیم میں’’قطبی‘‘کا امتحان ایک بار حضرت حکیم الاُمّت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے لیا تھا اور حضرتِ والا اچھے نمبروں سے کامیاب ہوئے۔ اسی زمانے سے