معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
ارادے مرے نیک اعمال کے حوالے ہوئے نفس کی چال کے اگر تیری توفیق ہو چارہ گر تو پھر نفس و شیطان سے کیا مجھ کو ڈر میں بندہ ترا ہوں محض نام کا بنادے کرم سے مجھے کام کا تلوّن مزاجی مری ختم کر مرے عزم کو تو عطا جزم کر عطا کر مجھے ذرّۂ دردِ دل ترا درد ہو جائے یہ آب و گِل رہِ غیب سے کر مری رہبری تری بندگی سے ہو عزت مری دکھا غیب سے مجھ کو راہِ نجات پلا اپنے مُردے کو آبِ حیات کرم سے خطاؤں کو تو عفو کر گناہوں کے انبار کو محو کر یقیناً گُنہ مجھ سے ہوں گے ضرور کرالوں گا پھر عفو اپنا قصور غرض روز اس طرح اقرار ہو ندامت کا ہر روز اظہار ہو عجب کیا بہت جلد ان کا کرم ہدایت کا سامان کردے بہم