معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
بر مزارش فیضِ ربّانی بود نسبتِ آں شیخِ نورانی بود اس مرشد کے مزارِ مبارک پر فیضِ ربّانی ہے کیوں کہ اس نورانی شیخ کے انوارِ نسبت انوارِ ربّانی کے جالب ہیں۔ چوں کہ نسبت چشتیہ دارد ز نور بوئے عشق از مرقدش آمد ظہور چوں کہ وہ مرشد نسبتِ چشتیہ نورِ حق سے رکھتا ہے اس وجہ سے اس مرشد کی قبر کی خاک سے بوئے عشقِ حقیقی کا ظہور ہورہا ہے۔ اے کہ تو چاکِ گریباں آمدی آیتِ کبریٰ ز جاناں آمدی اے مرشد! آپ عشقِ الٰہی سے چاکِ گریباں دنیا میں تشریف لائے اور درحقیقت آپ کی ذات مبارک محبوبِ حقیقی کی طرف سے من جملہ اجلّہ آیاتِ کُبریٰ سے تھی،یعنی اللہ کی طرف سے آپ بہت بڑی نشانی بن کر آئے کہ آپ کو دیکھ کر اللہ یاد آتا تھا، بمصداق حدیثاِذا رُأُوْاذُکِرَاللہُ (اللہ والوں کو دیکھ کر اللہ یاد آجاتا ہے۔) چشمِ گریاں سینہ بریاں آمدی از برائے درسِ عرفاں آمدی اے مرشد! آپ عشقِ الٰہی سے ہر وقت اشکبار، سوختہ جان نظر آئے اور در حقیقت آپ تعلیمِ معرفت کے لیے دنیا میں تشریف لائے۔ از فراقت تلخ شد ایامِ ما دور شد از جانِ ما آرام ِ ما اے مرشد! آپ کی جدائی سے میری زندگی کے ایام تلخ ہوگئے اور میری جان آرام سے محروم ہوگئی۔