معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
ضعیف ہوگئی،حتیٰ کہ دس بجے گلوکوز کا انجکشن کیپٹن ڈاکٹر جمیل صاحب نے لگانے کی پوری کوشش کی،لیکن رگوں میں خون اس قدر کم ہوگیا تھا کہ رگیں بالکل خشک ہوگئیں،اور انجکشن لگانا امرِ ناممکن ہوگیا۔ پھر ڈاکٹر جمیل صاحب نے نبض دیکھی اور فرمایا کہ آج حالت بہت نازک ہے اور اب انجکشن سے بھی غذا ناممکن ہے۔ ہم لوگوں کی حضرت والا کی اس حالت سے عجیب حالت ہوگئی، فوراً ڈاکٹر عبدالحی صاحب مدظلہٗ کو فون کیا گیا، وہ ایک بجے دن میں تشریف لائے اور فرمایا کہ حالت آج بہت نازک ہے، پھر ڈاکٹر عبدالصمد صاحب کانپوری تین بجے تشریف لائے اور موصوف نے نبض دیکھ کر ارشاد فرمایا کہ اب مولانا آرام فرمائیں گے۔ پانچ بجے احقر نے حضرت والا کو زمزم اور شہد ایک چمچہ پلایا۔ سوا پانچ بجے سے سکرات کا عالم طاری ہوگیا اور چھ بجنے میں۱۰ منٹ باقی تھے کہ حضرت قطب العالم شیخ پھولپوری کی روحِ مبارک دنیائے فانی سے رحلت فرماکر واصل بحق ہوگئی۔ اِنَّا لِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن ؎ حضرت والا قدس سرہ العزیز کے ان آخری لمحاتِ حیات کے وقت حسب ذیل حضرات حاضر تھے: احقر اختر غفرلہٗ، جناب حفیظ اللہ صاحب لاری، جناب انورنعمانی صاحب، جناب اعجاز صاحب، جناب حاجی نذیرالدین صاحب، جناب محمود صاحب، عزیزم محمد صادق صاحب، عزیزم محمد کلیم صاحب۔ بدون ریڈیو اور اخباری نشر و اطلاع کے جوق در جوق پروانہ وار ہر طرف سے متعلقین اورمحبّین کا اجتماع ہونے لگا۔ہر شخص ایک دوسرے کو ٹیلی فون سے اطلاع کرکے حقِ رفاقت ادا کرتا رہا۔ تقریباً عشاء تک حیرت انگیز اجتماع ہوگیا، حضرت مولانا مفتی رشید احمد صاحب مدظلہٗ نے اپنی خاص نگرانی میں سنّت کے مطابق تجہیز و تکفین کیا، بلکہ خود اپنے ہاتھوں سے اپنے مرشد و شیخ کے جسدِ مبارک کو غسل دیا،چند معاونین بھی ساتھ تھے۔تقریباً دس بجے حضرت قطب العالم پھولپوری کا جنازہ گھر سے باہر نکلا، آسمان سے رحمت ِحق نے ہلکی ہلکی رحمت کی بوندیں چند سیکنڈ برسائیں ؎ ------------------------------