معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
مَااَصَرَّمَنِ اسْتَغْفَرَ،وَاِنْ عَادَ فِی الْیَوْمِ سَبْعِیْنَ مَرَّۃً؎ اصرار علی المعصیۃ کرنے والوں میں وہ شخص شمار نہیں جس نے ہر بار معصیت سے استغفار کرلی، اگرچہ پھر اسی گناہ کی طرف دن میں ستّر بار لوٹے۔ کیوں کہ مقیم علی الذنب سے مراد مقیم بالقلب ہے، اور عدم عود سے مراد عزم عدم عود ہے، یعنی گناہ پر قائم رہنے سے مراد یہ ہے کہ دل میں قائم رہنے کا ارادہ ہو اور دوبارہ کی طرف نہ لوٹنے سے مراد نہ لوٹنے کا ارادہ ہے، اب اگر غلبۂ نفس و شیطان سے یہ ارادہ ٹوٹ گیا تو مصر علی المعصیۃ نہیں ہے، چناں چہ بعضے دوسرے بزرگوں نے اسی تحقیق کا حاصل اپنے اس قول میں ظاہر فرمایا ہے ؎ باز آ باز آ ہر آنچہ ہستی با ز آ گر کافر و گبر و بت پرستی باز آ ایں درگہِ ما در گہ نو میدی نیست صد بار اگر توبہ شکستی باز آ اے شخص! لوٹ آ لوٹ ، جس حال میں بھی ہے تُو اللہ کی طرف آجا، اگر کافر ہے یا گبرو بت پرست ہے پھر بھی آجا کہ یہ بارگاہِ نو میدی نہیں ہے، سو بار اگر توبہ توڑی ہے تب بھی مایوس نہ ہو اور اللہ کی طرف آجا۔ خلاصہ یہ کہ ایک بار جس گناہ سے توبہ سچے دل سے کرلی گئی دوبارہ وہی گناہ پھرہوجانے سے پہلی توبہ بے کار نہیں ہوتی، البتہ اس دوسرے گناہ سے پھر صدقِ دل سے توبہ کرلے اور اپنی طرف سے پختہ ارادہ گناہ نہ کرنے کا کرلے، اسی طرح عمر بھر توبہ کا سلسلہ بند نہ کرے۔ ہمارے خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ خوب فرماتے ہیں ؎ نہ چت کرسکے نفس کے پہلواں کو تو یوں ہاتھ پاؤں بھی ڈھیلے نہ ڈالے ------------------------------