معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
جو یاد آتی ہے وہ زلف پریشاں تو پیچ و تاب کھاتی ہے میری جاں جو پوچھے گا یہ کوئی مجھ سے آکر کہ کیا گزری ہے اے دیوانے تجھ پر نہ ہر گز حالِ دل اپنا کہوں گا ہنسوں گا اور ہنس کر چپ رہوں گا یہ اشعار حضرت حاجی امداد اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے ہیں۔ جب حضرت مرشد رحمۃ اللہ علیہ کی یاد آتی ہے تو ان اشعار کو پڑھ لیتا ہوں۔ قصبہ پھولپور اعظم گڑھ میں حضرت مرشد رحمۃ اللہ علیہ کے ہمراہ ایک طویل عمر گزاری جس کا نقشہ احقر نے ان اشعار میں پیش کیا ہے ؎ یاد آتی ہے مجھے جب پھولپوری زندگی پا رہا تھا جب کہ میں درس نیاز و بندگی ذرّہ ذرّہ سے ملا کرتا تھا درسِ سادگی ایک فرزانہ سکھاتا تھا مجھے دیوانگی حضرتِ عبدالغنیؒ سرمست عشقِ کبریا ماسوا حق سے جنہیں تھی عمر بھر بیگانگی کیا وہ عاشق تھے نہیں بلکہ سراپا عشق تھے پی کے دریا بھی جنہیں ہوتی نہ تھی آسودگی افسوس کہ حضرتِ اقدس کی محبت کا حق اس ناکارہ سے ادا نہ ہوسکا۔ حق تعالیٰ اپنی رحمت سے حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ کی برکات و انوارات سے ہم سب کی نوازش فرمائیں، آمین۔ اورحضرت والا رحمۃ اللہ علیہ کے درجات بلند فرمائیں،آمین۔اور جنت میں حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ کی رفاقت عطا فرمائیں، آمین۔