معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
بزرگوں کے پاس بیٹھا کرو (ظاہراً عمر کے اعتبار سے بڑا مراد ہے، کیوں کہ وہ اہلِ تجربہ، اہلِ بصیرت کاملِ العقل والمعرفۃ ہوتے ہیں اور ان سے استفادہ کامل ہوتا ہے) اور علماء سے (احکام ِدینیہ) پوچھتے رہا کرو، اور حکماء سے ملتے جلتے رہا کرو۔ اس حدیث میں خَالِطُوْا کو سَائِلُوْا کے مقابلے میں فرمانا اشارہ اس طرف ہے کہ صوفیا سے استفادہ زیادہ مقاولۃ و مساءلۃ یعنی زیاد ہ قیل وقال اور کثرتِ سوالات پر موقوف نہیں،بلکہ بلا ضرورتِ شدیدہ اکثر مضر ہوجاتا ہے، کَمَایَعْرِفُہٗ اَھْلُ الطَّرِیْقِ۔ نیزخَالِطُوْا کو جَالِسُوْا کے مقابلے میں لانا اشارہ اس طرف بھی ہے کہ صوفیا سے کَمًّا وکَیْفًا زیادہ تعلق کی ضرورت ہے، کیوں کہ مخالطت بدون تکرارِ آمد و رفت و کثرت و لزوم کے متحقق نہیں ہوتی، نیز اہل اللہ کی صحبت میں ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ وہ اگر کسی شخص کی طرف نظر کرلیتے ہیں تو وہ شخص باسعادت ہوجاتا ہے ۔ حضرت عارف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ مہر ِ پاکاں درمیانِ جاںِ نشاں دل مدہ اِلاّ بمہرِ دل خوشاں پاکوں کی محبت کو جان میں راسخ کرلو، اور دل ہر گز کسی کو نہ دو مگر ان کو جن کے دل اچھے ہیں۔ من غلامِ آنکہ نفروشد وجود جزبآں سُلطاں بافضالِ وجود میں غلام اس مقدس بندے،مقبول بندے کا ہوں جو اپنے وجود کو دنیا و مافیہا کے لیے نہیں فروخت کرتا ہے، بلکہ اپنے وجود کو صرف اس سلطان بافضال وجودیعنی حق تعالیٰ شانٗہ کے ہاتھ فروخت کرتا ہے۔ اصل جو ہر شیخِ کامل کے اندر یہی ہے کہ وہ صرف اللہ تعالیٰ کی ذاتِ پاک کا طالب اور عاشق ہے، اس وصف کے بعد پھر اس کی اطاعت کو عینِ اطاعتِ حق جاننا چاہیے، اس کی محبت کو عین محبتِ حق سمجھنا چاہیے۔