معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
رَزَقۡنٰہُمۡ یُنۡفِقُوۡنَ ﴿۱۶﴾ فَلَا تَعۡلَمُ نَفۡسٌ مَّاۤ اُخۡفِیَ لَہُمۡ مِّنۡ قُرَّۃِ اَعۡیُنٍ ۚ؎ ان باخبربندوں کے اعمال کا حال یہ ہے کہ ’’رات کو ان کے پہلو خواب گاہوں سے علیحدہ ہوتے ہیں (خواہ فرض عشاء کے لیے یا تہجّد کے لیےبھی، اور اس سے سب روایتیں جمع ہوگئیں اور خالی علیحدہ ہی نہیں ہوتے، بلکہ اس طور پر علیحدہ ہوتے ہیں کہ) وہ لوگ اپنے رب کو ثواب کی امید سے اور عذاب کے خوف سے پکارتے ہیں (اس میں نماز اور دعا اور ذکر سب آ گیا) اور ہماری دی ہوئی چیزوں سے خرچ کرتے ہیں۔ سوکسی شخص کو خبر نہیں جو جو آنکھوں کی ٹھنڈک کا سامان ایسے لوگوں کے لیے خزانۂ غیب میں موجود ہے۔‘‘ ہر چند کہ اس آیت میں آنکھوں کی ٹھنڈک کا سامان خزانۂ غیب میں فرمایا گیا ہے، مگر دنیا ہی میں اس ٹھنڈک کا فیض ملنا شروع ہوجاتا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: قُرَّۃُ عَیْنِیْ فِی الصَّلٰوۃِ ؎ میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔ اور ارشاد فرمایا: اِنَّ الْمُصَلِّیَ یُنَاجِیْ رَبَّہٗ؎ مصلِّی نماز میں اپنے رب سے چپکے چپکے سرگوشی کرتا ہے۔ اور ارشاد فرمایا: اَلصَّلوٰۃُمِعْرَاجُ الْمُؤْمِنِیْنَ نماز مؤمنین کی معراج ہے۔ ان نصوص سے ظاہر ہے کہ نماز معراج اور محلِ مناجات اور قرۃِ عین ہے۔ حضرت شاہ فضلِ رحمٰن صاحب گنج مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ نے ہمارے ------------------------------