معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
ورنہ زمین کا تو کوئی نقصان نہ ہوگا لیکن تمہاری عبدیت کو نقصان پہنچ جائے گا۔ زمین کے مقابلے میں تمہاری چال سے اس کی حقارت نہ ظاہر ہو، جیسا کہ متکبرین اکڑ کر اینٹھ مروڑ کے ساتھ چلتے ہیں،جس کو حق تعالیٰ دوسری جگہ ارشاد فرماتے ہیں وَلَا تَمۡشِ فِی الۡاَرۡضِ مَرَحًاۚ ’’اور زمین پراتراتے ہوئےاکڑ کرمت چلو۔‘‘یہاں’’فی الارض‘‘ فرمایا ہے، جس سے متکبرین کی چال کا اندازِ قدم بتایا گیا ہے کہ تکبّر سے زمین پر ایسی قوت سے قدم مارتے ہیں کہ اگر ان کا قابو چلے تو زمین کے اندر قدم پہنچادیں۔ آگے فرماتے ہیں: اِنَّکَ لَنۡ تَخۡرِقَ الۡاَرۡضَ وَ لَنۡ تَبۡلُغَ الۡجِبَالَ طُوۡلًا ﴿۳۷﴾؎ اے متکبر! تو زمین پر اتراتا ہوا مت چل، کیوں کہ تو زمین پر زور سے پاؤں رکھ کر نہ زمین کو پھاڑ سکتا ہے اور نہ بدن کو تان کر پہاڑوں کی لمبائی کو پہنچ سکتا ہے۔ پھر اس عاجزی اور ضعفِ قوت کے ساتھ اِترانا عبث ہے۔ حق تعالیٰ کے خاص بندے اپنی چال سے پہچان لیے جاتے ہیں، انسان چال چلن سے پکڑ لیا جاتا ہے، بُرے بھی چال چلن سے پکڑ لیے جاتے ہیں اور اللہ والے بھی پکڑ لیے جاتے ہیں، مگر نیکی کے ساتھ خواہ وہ اپنے کو کتنا ہی چھپائے اور مٹائے ہوئے ہوں مگر ؎ مردِ حقّانی کی پیشانی کا نور کب چھپا رہتا ہے پیشِ ذی شعور اسی کو حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ گفت سِیْمَاہُم وُجُوْہٌ کردگار کہ بود غماز باراں سبزہ زار گر ببارد شب نہ بیند ہیچ کس کہ بود در خواب ہر نفس و نفس ------------------------------