معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
اسی طرح اگر عِنّینیعنی مادر زاد نامرد یہ کہے کہ میں نے کبھی زنا نہیں کیا، تو اس کا یہ قول اس کے تقویٰ کی دلیل کے لیے دلیل نہیں ہوسکتی، کیوں کہ اس کے اندر زنا کی قوت ہی نہیں ہے۔ اسی کو حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ نے شعرِ مذکور میں فرمایا ہے کہ تقوے کا حمام تو جب ہی روشن ہوتا ہے جب خواہشاتِ نفسانیہ کا ایندھن بھی پاس موجود ہو۔ اللہ کے خوف سے ہر بُری خواہش کے مقتضا پر عمل کرنے کے تقاضے کو جب تقوے کی بھٹی میں جلادیتا ہے تب تقوے کا حمام روشن ہوجاتا ہے اور تقوے کے نور سے حق تعالیٰ کا راستہ کھلتا جاتا ہے۔وَالَّذِیۡنَ جَاہَدُوۡا فِیۡنَا لَنَہۡدِیَنَّہُمۡ سُبُلَنَا حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ’’ اور جو لوگ ہماری راہ میں مجاہدہ اختیار کرتے ہیں ہم اپنے راستوں کو ان کے لیے کھول دیتے ہیں۔‘‘ حق تعالیٰ نے سبیل نہیں فرمایا ہےسُبُل فرمایا ہے، جو سبیل کی جمع ہے۔ سُبُل فرماکر یہ بتادیا کہ میرے قرب کے بہت سے راستے ہیں، کسی کو صبر کے ذریعے قرب عطا فرماتے ہیں، کسی کو شکر کے ذریعے قرب عطا فرماتے ہیں۔ عالم ِارواح میں نہ تو مجاہدے کا سامان تھا، نہ تقویٰ کا سامان تھا،اور حق تعالیٰ نے مجاہدے اور تقوے کو شرطِ ولایت اور شرطِ قرب فرمایا ہے۔ فرماتے ہیں: اَلَاۤ اِنَّ اَوۡلِیَآءَ اللہِ لَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ ﴿ۚۖ۶۲﴾ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَکَانُوۡا یَتَّقُوۡنَ ﴿ؕ۶۳﴾؎ حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ خوب غور سے سن لو کہ اولیائے اللہ پر نہ کوئی اندیشہ ناک واقعہ آنے والا ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔‘‘اور وہ کون لوگ ہیں جو اللہ کے ولی ہیںالَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ کَانُوۡا یَتَّقُوۡنَ ﴿ؕ۶۳﴾ جو لوگ کہ ایمان لائے اور جو اللہ سے ڈرتے رہتے ہیں۔ اس آیت سے ہمارے حضرت مرشدِ پاک رحمۃ اللہ علیہ استدلال فرمایا ------------------------------