معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
مانگنے کو بھی ہمیں فرما دیا مانگنے کا ڈھنگ بھی بتلا دیا بلکہ مضمون بھی ہر اک درخواست کا تو نے یا رب ہم کو سب سکھلادیا یہی صراطِ مستقیم جو سورۂ فاتحہ میں مذکور ہےیہی دوا ئے ہجر ہے، یعنی انعام والے بندوں میں سے کسی کا دامن پکڑلو اور صراطِ مستقیم پر چلنا اُن کی صحبت میں رہ کر سیکھ لو، بس پھر دیکھو گے کہ اس بیج میں کیسے کیسے پھول پھل آتے ہیں۔ کہاں تو عالمِ ارواح میں مثل چیونٹی کے تھے اور اب ہماری اطاعت کی برکت سے کیا سے کیا ہوگئے۔ اب تمہارے مقابلے میں نہ آسمان ہے نہ زمین ہے ؎ بادہ جو شش گدائے جوش ماست چرخ در گردش اسیرِ ہوشِ ماست مولانا فرماتے ہیں کہ’’بادہ اپنے جوش و مستی میں ہمارے جوش کا غلام ہے اور آسمان اپنی گردش میں ہمارے ہوش کا قیدی ہے۔‘‘ عجب کیا جو ہمیں عالم بایں وسعت بھی زنداں تھا میں وحشی بھی تو وہ ہوں لامکاں جس کا بیاباں تھا صراطِ مستقیم کے خلاف نفس کا جی چاہتا ہے، سامنے غیر محرم حسین ہے،نفس گوشۂ چشم سے دیکھنا چاہتا ہے، سالک نفس سے کہتا ہے کہ میاں آنکھوں کی خیانت سے باخبر ہیں، یَعۡلَمُ خَآئِنَۃَ الۡاَعۡیُنِ وَ مَا تُخۡفِی الصُّدُوۡرُاللہ تعالیٰ آنکھوں کی خیانت سے باخبر ہیں، اور سینے کے اندر ہم جو کچھ نافرمانیوں کے خیالات پکاتے ہیں اس سے بھی باخبر ہیں۔ یہ سوچ کر سالک آنکھوں کو نیچی کرلیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی اس اطاعت و تابعداری کو دیکھ رہے ہیں کہ میرا بندہ بدون مجھ کو دیکھے مجھ سے اتنا ڈرتا ہے اتنا ڈرتا ہے کہ گوشۂ چشم کی بھی حفاظت کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ تو بڑے قدر دان ہیں، فرماتے ہیں کہ یہ بندہ میرا بندہ بھی ہے اور میرا دوست بھی ہے :