معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
اے صدق مجسم۔‘‘ سبحان اللہ! یہ ترجمہ آبِ زر سے لکھنے کے قابل ہے، وجد آجاتا ہے ؎ پیرِ ماسرِّ عالم مستی بادلِ ہوشیار می گوید تیسری شہادت ان عورتوں کی ہے، جنہوں نے حضرت یوسف علیہ السّلام کے حُسن کو دیکھتے ہی بجائے لیموں کاٹنے کے اپنی اپنی انگلیاں کاٹ ڈالیں تھیں، جب ان عورتوں سے عزیز مِصر نے دریافت کیا کہ مَا خَطۡبُکُنَّ اِذۡ رَاوَدۡتُّنَّ یُوۡسُفَ عَنۡ نَّفۡسِہٖ ؕ قُلۡنَ حَاشَ لِلہِ مَا عَلِمۡنَا عَلَیۡہِ مِنۡ سُوۡٓءٍ عزیز مصر نے ان عورتوں سے دریافت کیا کہ تمہارا کیا واقعہ ہے جب تم نے یوسف علیہ السّلام سے اپنے مطلب کی خواہش کی (یعنی ایک نے خواہش کی اور بقیہ نے اس کی اعانت کی کہ اعانت بھی مثل فعل کے ہے)عورتوں نے جواب دیا کہ حَاشَ للہ ہم کو ان میں ذرا بھی تو برائی کی بات معلوم نہیں ہوئی۔ چوتھی شہادت خود عزیز مصر کی بیوی کی ہے، جب اس نے دیکھ لیا کہ حق ظاہر ہوگیا قَالَتِ امۡرَاَتُ الۡعَزِیۡزِ الۡـٰٔنَ حَصۡحَصَ الۡحَقُّ ۫ اَنَا رَاوَدۡتُّہٗ عَنۡ نَّفۡسِہٖ وَ اِنَّہٗ لَمِنَ الصّٰدِقِیۡنَ ﴿۵۱﴾؎ خود عزیزِ مصر کی بیوی نے دیکھا کہ حق ظاہر ہوگیا تو عزیزِ مصر سے کہنے لگیں کہ اب تو حق بات سب پر ظاہر ہو ہی گئی، اب اخفا بے کار ہے، سچ یہی ہے کہ میں نے ان سے اپنے مطلب کی خواہش ظاہر کی تھی اور بےشک اس بات میں کہ ھِیَ رَاوَدَتْنِیْ حضرت یوسف علیہ السلام سچے ہیں۔ حق تعالیٰ بھی شہادت دے رہے ہیں کہ حضرت یوسف علیہ السّلام نے مجھ سے اس اضطراب کی حالت میں دعا کی: ------------------------------