معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
بہت بوڑھے ہیں اور گھر پر اور کوئی کام کرنے والا نہیں، اور کام ضروری ہے، اس مجبوری سے ہم کو آنا پڑتا ہے۔ پس یہ سن کر موسیٰ علیہ السّلام کو رحم آیا اور انہوں نے ان کے لیے پانی کھینچ کر ان کے جانوروں کو پلایا اور ان کو انتظار اور پانی کھینچنے کی تکلیف سے بچایا۔ پھر وہاں سے ہٹ کر ایک سائے کی جگہ میں جا بیٹھے۔ پھر جناب باری تعالیٰ سے دعا کی کہ اے میرے پروردگار! اس وقت جو نعمت بھی قلیل یا کثیر آپ مجھ کو بھیج دیں میں اس کا سخت حاجت مند ہوں (کیوں کہ اس سفر میں کچھ کھانے پینے کو نہ ملا تھا) حق تعالیٰ نے اس کا یہ سامان کیا کہ وہ دونوں بیبیاں اپنے گھر لوٹ کر گئیں تو باپ نے معمول سے جلدی آجانے کی وجہ دریافت کی۔ انہوں نے موسیٰ علیہ السّلام کا تمام قصّہ بیان کیا۔ انہوں نے ایک لڑکی کو بھیجا کہ ان کو بلا لاؤ۔ موسیٰ علیہ السّلام کے پاس ایک لڑکی آئی کہ شرماتی ہوئی چلتی تھی، جو کہ اہلِ شرافت کی طبعی حالت ہے اور آکر کہنے لگی کہ میرے والد تم کو بلاتے ہیں، تاکہ تم کو صلہ دیں کہ تم نے ہماری خاطر ہمارے جانوروں کو پانی پلادیا تھا۔ موسیٰ علیہ السّلام نے فرمایا کہ تم میرے پیچھے ہوجاؤ۔ میں اولادِ ابراہیم سے ہوں۔ اجنبیہ کو بے وجہ بے قصد دیکھنا بھی پسند نہیں کرتا۔ غرض اس طرح ان بزرگ کے پاس پہنچے۔ یہ بزرگ یعنی لڑکیوں کے والد حضرت شعیب علیہ السّلام تھے۔ حضرت شعیب علیہ السّلام نے حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو تسلّی دی اور فرمایا کہ اب اندیشہ نہ کرو، تم ظالم لوگوں سے بچ آئے۔ (بیان القرآن، سورۂ قصص) صاحبِ ’’تفسیر علی مہائمی‘‘ تحریر فرماتے ہیں کہ حضرت موسیٰ علیہ السّلام نے بدون اجرت طے کیے حضرت شعیب علیہ السّلام کے جانوروں کو پانی پلایا،اور پانی پلاکر الگ سائے میں بیٹھ کر حق تعالیٰ سے دعا کی: رَبِّ اِنِّیۡ لِمَاۤ اَنۡزَلۡتَ اِلَیَّ مِنۡ خَیۡرٍ فَقِیۡرٌ ﴿۲۴﴾؎ ------------------------------