معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
غرض حق تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو اس طرح ان کی والدہ کے پاس اپنے وعدے کے موافق واپس پہنچادیا، تاکہ اپنی اولاد کو دیکھ کر ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور تاکہ فراق کے غم میں نہ رہیں اور تاکہ مرتبۂ معاینہ میں اُس بات کو اور زیادہ یقین کے ساتھ جان لیں کہ اللہ تعالیٰ کاوعدہ سچا ہوتا ہے۔‘‘ (بیان القرآن، سورۂ قصص) اور فرعون نے حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو اس سال کے نوزائیدہ بچوں کے قتلِ عام کے تحت کیوں نہیں قتل کیا؟ اس کی وجہ حق تعالیٰ خود ارشاد فرماتے ہیں: وَ اَلۡقَیۡتُ عَلَیۡکَ مَحَبَّۃً مِّنِّیۡ ۬ۚ وَ لِتُصۡنَعَ عَلٰی عَیۡنِیۡ ﴿ۘ۳۹﴾ۚ؎ اورمیں نے تمہارے اوپریعنی حضرت موسیٰ علیہ السلام کے چہرے کے اوپر اپنی طرف سے ایک اثرِ محبت ڈال دیا، تاکہ جو تم کو دیکھے پیار کرے اور تاکہ تم میری خاص نگرانی میں پرورش پاؤ۔ (بیان القرآن، سورۂ طٰہٰ) چناں چہ حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو جو دیکھتا تھا اسے بے اختیار پیار آتا تھا۔ پس اس طرح حق تعالیٰ نے اپنی قدرتِ کاملہ سے اپنے رسول حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی تربیت اپنے اور اپنے رسول کے دشمن فرعون کے گھر میں کرائی،حالاں کہ فرعون نے نجومیوں کی خبر سے کیا کیا انتظامات کر رکھے تھے، مگر حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: اِنَّ فِرۡعَوۡنَ وَ ہَامٰنَ وَ جُنُوۡدَہُمَا کَانُوۡا خٰطِئِیۡنَ ﴿۸﴾؎ بلاشبہ فرعون اور ہامان اور ان کے تابعین بہت چُو کے۔ یہ ترجمہ ہمارے حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ کا ہے۔یہاں’’خطا ‘‘ کا ترجمہ ’’چُوک‘‘ سے فرمایا ہے۔ اور دوسرا اشکال جو حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو ایک بے گناہ لڑکے کے قتل سے پیدا ہوا تھا تو حضرت خضر علیہ السّلام نے تو حکمِ خدا سے اس کو قتل کیا تھا، کیوں کہ وہ ------------------------------