معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
سورۂ نمل میں حق تعالیٰ نے اس واقعے کو بیان فرمایا ہے،سبحان اللہ !خط کا عنوان عجیب شانِ عبدیت لیے ہوئے ہے، خط کا عنوان یہ ہے: اِنَّہٗ مِنۡ سُلَیۡمٰنَ وَ اِنَّہٗ بِسۡمِ اللہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ ﴿ۙ۳۰﴾؎ وہ سلیمان کی طرف سے ہے اور اس میں یہ ہے کہ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم، تم لوگ میرے مقابلے میں تکبر مت کرو اورمیرے پاس مطیع ہوکر چلے آؤ۔ حضرت سلیمان علیہ السّلام نے اپنے والا نامہ میں اِنَّہٗ مِنۡ سُلَیۡمٰنَ تحریر فرمایا، اپنے نام کے ساتھ اپنا کوئی لقب نہیں لکھا، حالاں کہ آپ اتنے بڑے بادشاہ تھے کہ آپ کی حکومت انسانوں کے علاوہ جِنّوں پر اور تمام پرندوں پر بھی تھی ، آپ تمام پرندوں کی بولیاں سمجھ لیتے تھے۔ اس شان کی سلطنت کےباوجودآپ نے اپنےوالا نامہ میں صرف اپنا نام تحریر فرمایا، حق تعالیٰ شانٗہ کا نام جہاں ہو وہاں عبودیت کا مقتضیٰ یہی تھا کہ ؎ تو مباش اصلاً کمال این است و بس رو درو گم شو وصال این است وبس تو بالکل نہ رہ یعنی اپنے کو مٹادے، یہی مٹانا بندگی کے لیے کمال ہے، جا اپنے ٹمٹماتے ہوئے فانی چراغِ ہستی کو اس حقیقی باقی آفتابِ حق کی جلالت و عظمتِ شان کے سامنے فنا کردے، بس اسی کا نام وصال ہے ؎ پیش یوسف نازش و خوبی مکن جُز نیازِ آہِ یعقوبی مکن چوں تو یوسف نیستی یعقوب باش ہمچو او باگریہ و آشوب باش (عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ) مولانا فرماتے ہیں کہ حق تعالیٰ کی جلالت و عظمتِ شان کے سامنے تم بجز بے چارگی اور ------------------------------