معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
قبل اس کے کہ آنسو خون ہوجائیں اور داڑھیں انگارے ہوجائیں۔اور آنکھیں کب روتی ہیں؟ جب دل روتا ہے تب محبت میں شدّت آتی ہے۔ حضرت رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ عاشِقی پید است از زاریٔ دل نیست بیماری چو بیماریٔ دل اے دریغا اشکِ من دریا بُدے تا نثارِ دلبرِ زیبا شدے نعرۂ مستانہ خوش می آیدم تا ابد جاناں چنیں می بایدم (عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ) ۱) ’’عاشقی ظاہر ہوتی ہے زاریٔ دل سے اور دل کی بیمارئ عشق جیسی کوئی بیماری نہیں ہے۔ ‘‘ ۲) ’’اے کاش! میرے آنسو دریا ہو جاتے، تاکہ اس دلبرزیبا پر نثار ہوتے۔‘‘ ۳) ’’نعرۂ مستانہ مجھے بہت اچھا معلوم ہوتا ہے، اے محبوب! تا ابد میں اسی طرح چاہتا ہوں۔‘‘ ایک عربی شاعر کہتا ہے ؎ سَھْرُ الْعُیُوْنِ لِغَیْرِ وَجْھِکَ ضَائعٗ وَبُکَاءُ ھُنَّ بِغَیْرِ فَقْدِکَ بَاطِلٗ غیرِ حق کے لیے آنکھوں کا بیدار رہنا بے کار اور لغو ہے، اصلی جاگنا تو وہ ہے کہ آپ کے چہرۂ مبارک کو دیکھتا رہے، اور اسی طرح غیرِحق کے لیے رونا باطل ہے، اصلی رونا تو وہ رونا ہے جو آپ کی جدائی کے غم سے رویا جائے۔ ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ ؎ مردم ازیں الم کہ نہ مردم برائے تو اے خاک برسرم کہ نشد خاک پائے تو