معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
قلبِ مومن میں، میں سماجاتا ہوں مثل مہمان کے بلاچوں اور بلاچگوں اور بلاکیف کے۔ حدیثِ قدسی ہے: مَاوَسِعَنِیْ اَرْضِیْ وَلَاسَمَائِیْ ولٰکِنْ وَسِعَنِیْ قَلْبُ عَبْدِی الْمُؤْمِنِ ؎ میری وسعت کا تحمل نہ میرا آسمان کرسکا نہ میری زمین کرسکی، لیکن میرے مومن بندے کے قلب نے میری وسعت کا تحمل کرلیا۔ ہمارے حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ کہیں کون و مکاں میں جو نہ رکھی جاسکی اے دل غضب دیکھا وہ چنگاری مری مٹی میں شامل کی الحمد للہ کہ ’’معرفتِ الٰہیہ‘‘ حصۂ اوّل تمام ہوا، اس حصے میں بفضلہٖ تعالیٰ حق تعالیٰ کی پہچان کے جو ذرائع اور طریقے ہیں وہ بحسن و خوبی کافی تفصیل سے جمع ہوگئے ہیں۔ حصۂ ثانی میں اس امر کی تفصیل کی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی پہچان کے بعد بندوں پر عبدیت اور فنائیت کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ حق تعالیٰ اپنی رحمت سے ’’معرفتِ الٰہیہ‘‘ کی دونوں جلدوں کو قبول فرماویں، اور مجھ کو اور تمام مسلمانوں کو اپنی معرفتِ کا مِلہ نصیب فرماویں۔ جامہ پوشاں را نظر بر گاذر است رُوحِ عریاں را تجلی زیور است (رومی رحمۃ اللہ علیہ ) وَ مَا تَوۡفِیۡقِیۡۤ اِلَّا بِاللہِ عَلَیۡہِ تَوَکَّلۡتُ وَ اِلَیۡہِ اُنِیۡبُ عبدالغنی ------------------------------