معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
۱۔ دنیا سے دل اُچاٹ ہوجانا۔ ۲۔ آخرت کی طرف متوجّہ ہوجانا۔ ۳۔ اور موت آنے سے پہلے موت کے لیے تیاری کرنا۔ اسی کو عارفِ رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ آنچنانکہ گفت پیغمبر ز نور کہ نشائش آں بود اندر صُدور کہ تجافی جوید از دارالغرور ہم انابت آرد از دار السّرور یہ علامات ِمذکورہ تمام منعَم علیہم بندوں کے اندر موجود ہوتی ہیں، البتہ یہ علامات باعتبار فرقِ مراتبِ انعاماتِ الٰہیہ کے ضعف اور قوت کے اعتبار سے مختلف ہوتی ہیں۔ چناں چہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: لَوْتَعْلَمُوْنَ مَااَعْلَمُ لَضَحِکْتُمْ قَلِیْلًا، وَّلَبَکَیْتُمْ کَثِیْرًا، وَّمَاتَلَذَّذْتُمْ بِالنِّسَاءِ عَلَی الْفُرُشِ، وَلَفَرَرْتُمْ اِلَی الصُّعُدَاتِ تَجْأَرُوْنَ اِلَی اللہِ وَفِی الْحَاشِیَۃِ عَنِ ’’الْجَامِعِ الصَّغِیْرِ‘‘ قَالَ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: لَوْتَعْلَمُوْنَ مَااَنْتُمْ مُلَا قُوْہُ بَعْدَ الْمَوْتِ مَااَکَلْتُمْ طَعَامًا عَلٰی شَھْوَۃٍ اَبَدًا، وَّلَادَخَلْتُمْ بَیْتًاتَسْتَظِلُّوْنَ بِہٖ، وَلَمَرَرْتُمْ اِلَی الصُّعُدَاتِ تَکْدِمُوْنَ صُدُوْرَکُمْ، وَتَبْکُوْنَ عَلٰی اَنْفُسِکُمْ؎ اے لوگو! جو کچھ میں جانتا ہوں اگر تم کو معلوم ہوجائے تو بہت کم ہنسو اور بہت رویا کرو، اور تم اپنے بستروں پر اپنی عورتوں سے کچھ لذّت نہ پاؤ، اور جنگلوں کی طرف نکل جاؤ، اور اپنے اللہ کی یاد سے اللہ کا قرب تلاش کرتے پھرو۔ اور حاشیہ میں جامع صغیر سے منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو واقعات تم کو موت کے پیش آنے والے ہیں اگر تم کو ان کی پوری خبر ہوجاوے تو کبھی کھانا رغبت سے نہ کھاؤ (اور ------------------------------