معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
ہے تو پہلے تو گھر والے ہی بُری طرح پٹائی کرتے ہیں، جوتوں سے خاصی حجامت بنادیتے ہیں، پھر پولیس کے ڈنڈوں سے سابقہ پڑتا ہے، پھر ہتھکڑی اور بیڑی کے ساتھ اپنے عزیزو اقارب اور خاندان کے سامنے کیسی ذلت کے دن دیکھنے پڑتے ہیں۔ اتنے مفاسد کے پیشِ نظر چوری کو اگر دین منع کرتا ہے تو خود دل سے فیصلہ کرلیجیے کہ اس قانون سے اللہ تعالیٰ نے ہم کو زحمت میں مبتلا فرمایا ہے یا ہزاروں زحمتوں سے آزاد فرمایا ہے۔ اسی تفصیلِ مذکور پر دوسرے احکام کو قیاس کرلیا جاوے،جھوٹ، شراب، غیبت، چغلی، زنا، فریب وغیرہ وغیرہ جتنے جرائم سے دین ہم کو روکتا ہے خود انسان اپنی عقل سے فیصلہ کرسکتا ہے کہ یہ قوانین ہمارے لیے زحمت ہیں یا عینِ رحمت۔ اللہ تعالیٰ نے جس دین کو نعمت بناکر ہمارے لیے اتارا ہے افسوس کہ ہم اس نعمت کو زحمت سمجھنے لگے ؎ کیں چہ بدبختی ست مارا اے کریم کہ دل و دیں ماندہ ما بے تو یتیم ’’اے کریم!یہ کیسی ہماری بدبختی ہے کہ آپ سے دور ہونے کے سبب ہمارا دل اور ہمارا دین یتیم ہوگیا۔‘‘ دین کی لذّت کو اور دین کی نعمت کو کسی باخبر سے پوچھو، اندھوں کو کیا خبر کہ اس باغِ محمدی میں کیسے کیسے پھل پھول ہیں، حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: اَلرَّحۡمٰنُ فَسۡـَٔلۡ بِہٖ خَبِیۡرًا ﴿۵۹﴾ رحمٰن کی شان کو کسی باخبر سے پوچھ لیا کرو۔ فَسۡـَٔلُوۡۤا اَہۡلَ الذِّکۡرِ اِنۡ کُنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ﴿ۙ۴۳﴾؎ جن باتوں کو تم نہیں جانتے ہو اہلِ علم سے ان کو پوچھتے رہا کرو۔ ------------------------------